پی آئی اے کے ہٹائے گئے جرمن سی ای او کی ایک ماہ رخصت مکمل

طفیل احمد  پير 12 جون 2017
برنڈ ہیلڈن پر اربوں کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے، نواز حکومت نے خاموشی سے باہر بھیج دیا۔ فوٹو: فائل

برنڈ ہیلڈن پر اربوں کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے، نواز حکومت نے خاموشی سے باہر بھیج دیا۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے سی ای اوکے عہدے سے ہٹائے جانے والے جرمن برنڈ ہیلڈن کی ایک ماہ کی رخصت ہفتہ 10جون کو مکمل ہوگئی۔

پی آئی اے حکام سے جب استفسارکیا تو حکام کا کہنا تھا کہ جرمن برنڈ ہیلڈن نے پی آئی اے سے کوئی رابطہ کیا اورنہ ہی رخصت میں مزید توسیع کی درخواست چیئرمین پی آئی اے کوموصول ہوئی، لگتا ہے حکومت پی آئی اے میں اپنے من پسند افسران کو اعلی انتظامی عہدوں پر تعینات کرتی ہے بعدازاں ان حکام سے کام لینے کے بعد انھیں خاموشی سے رخصت کردیتی ہے۔

حکام کے مطابق نوازشریف حکومت نے بھارت کی ایک نجی ایئرلائن میں کام کرنے والے جرمن برنڈ ہیلڈن کوبلا کرپی آئی اے کا سی ای او مقررکیا جن پرپی آئی اے کواربوں روپے کا نقصان پہنچانے کاالزام ہے، متعلقہ اداروں نے ان کانام ای سی ایل فہرست میں شامل کرکے ان پر بیرون ملک جانے پر پابندی عائدکردی لیکن جیسے ہی ان کے خلاف تفیتیش کارروں نے کارروائی کرناچاہی حکومت میں شامل بعض اعلی افسران نے خاموشی سے انھیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

پی آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ برنڈ ہیلڈن نے اپنے ڈیڑھ سالہ دور میں قومی ادارے کوبدترین معاشی بحران میں مبتلا کیا اور قومی ادارے پی آئی اے کا ایک جہاز انتہائی کم قیمت پر فروخت بھی کرڈالا جبکہ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انھوں نے پی آئی اے کے فضائی بیٹرے میں انتہائی مہنگے داموں طیارے لیز پر لیے تھے جس سے قومی ادارہ کومزید نقصان کا سامنا کرنا پڑا جبکہ قومی ادارے کے ذمے ان کی فائیواسٹارہوٹل میں رہائش وطعام بھی تھا، برنڈ ہیلڈن کی دوبارہ آمدکے بارے میں پی آئی اے کے حکام بھی لاعلمی کا اظہارکررہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ برنڈ ہیلڈن کو 2016میں حکومت نے پی آئی اے کا قائمقام سی ای او قواعد کے برخلاف تقرری کی منظوری دی تھی۔

ادھر پی آئی اے کے اعلیٰ افسران وملازمین میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں کہ حکومت نے برنڈ ہیلڈن کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مقرر کیاتھا جہاز کی فروخت کا معاملہ سے لیکر قومی ادارے کو بھاری نقصان پہنچانے والے کواحتساب اب کون کرے گا؟۔

مزید معلوم ہوا ہے کہ حکومت ایک موبائل فون کے سربراہ بلال منیر کوبھاری معاوضے پرکمرشل مارکیٹنگ میں تعینات کرنا چاہ رہی ہے، پی آئی اے کی اعلی انتظامیہ ایڈہاک ازم کا شکار ہوگئی، صورتحال یہ ہے کہ تمام اعلی عہدوں پر عارضی اور دیگرکمپنیوں میں کام کرنے والے من پسند افسران کوتعینات کیاجارہا ہے ، پی آئی اے کے مشیر شجاعت عظم تھے جنھیں عدالتی احکام پر ہٹادیا گیا ان کے بعد مہتاب سردار عباسی کو چیئرمین مقرر کیاگیا جنھوں نے آتے ہی پی آئی اے کی اندرون وبیرون ملک پراپرٹی کا تخمینہ لگانا شروع کردیاہے ،جس کی وجہ سے ایماندار افسران وملازمین میں سخت تشویش کی لہرپائی جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔