کوئٹہ: پولیس ناکے پر فائرنگ سے 3 اہلکار شہید

ایڈیٹوریل  منگل 13 جون 2017
کوئٹہ ہی میں منگچر کے علاقے جوہان میں ایف سی بم سے حملہ کیا گیا جس میں 4 سپاہی زخمی ہوگئے ۔ فوٹو : فائل

کوئٹہ ہی میں منگچر کے علاقے جوہان میں ایف سی بم سے حملہ کیا گیا جس میں 4 سپاہی زخمی ہوگئے ۔ فوٹو : فائل

ملک میں دہشت گردانہ کارروائیاں ابھی تھمی نہیں ہیں، وطن عزیز میں امن کے درپے انسانیت دشمن مذمومانہ کارروائیوں کے ذریعے وقتاً فوقتاً اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ گزشتہ روز کوئٹہ میں پولیس ناکے پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے 3 اہلکار شہید جب کہ ایک راہگیر زخمی ہوگیا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب چکی شاہوانی کے مقام پر پولیس اہلکار ناکہ لگا کر چیکنگ کررہے تھے کہ 2 موٹر سائیکلوں پر سوار چار حملہ آوروں فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔ واقعے کے بعد ایف سی اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا اور 27 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے جب کہ شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی العالمی نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔

دوسری جانب کوئٹہ ہی میں منگچر کے علاقے جوہان میں ایف سی بم سے حملہ کیا گیا جس میں 4 سپاہی زخمی ہوگئے۔ لیویز ذرایع کے مطابق اتوار کو 3 بجے کے قریب ایف سی اہلکار گشت کررہے تھے کہ ان کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے دستی بم پھینکا اور فرار ہوگئے۔ پاکستان میں شرپسند و دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ کالعدم جماعتیں بھی پوری طرح فعال ہیں، بظاہر آپریشن ضرب عضب، ردالفساد اور ٹارگٹڈ آپریشنزکے بعد یہ عناصر پسپا ہوگئے تھے لیکن ملک میں اب تک مکمل امن کا قیام ممکن نہیں ہوپایا ہے، ہر چند روز بعد دہشت گردی کا ایک نیا واقعہ پیش آتا ہے اور کوئی نہ کوئی عالمی دہشت گرد تنظیم واقعے کی ذمے داری قبول کرلیتی ہے۔ یہ صورتحال انٹیلی جنس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ کی متقاضی ہے۔ ان دہشت گردوں کا جڑ سے خاتمہ لازم ہے۔ صائب ہوگا کہ ایک بار پھر نئے عزم کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لیے فعال ہوا جائے۔

ان واقعات کے درپردہ خفیہ ہاتھوں کو تلاش کرنے اور دہشت گردی کی وارداتوں میں معاون بننے والے ’’سہولت کاروں‘‘ کو تلاش کیا جانا ازحد ضروری ہے۔ اگرچہ یہ دہشت گرد عناصر پوشیدہ ہیں لیکن ان کے سہولت کار ہمارے ہی درمیان، ہمارے معاشرے میں پنپ رہے ہیں، ان کالی بھیڑوں کا تلاش کیا جانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ انٹیلی جنس اداروں کو اپنی کارکردگی بڑھانا ہوگی، واردات سے پہلے دہشت گردوں تک پہنچ کر ان کی بیخ کنی کرنا ہوگی تاکہ معصوم عوام کو ان کے شرپسندانہ حملوں سے بچایا جاسکے۔ وطن میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، اس جانب کوتاہی نہ برتی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔