- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
پاکستان 2019 ہاکی پرو لیگ کا حصہ بن گیا
لاہور: آئی ایچ ایف نے ہاکی پرو لیگ کیلیے ٹیموں کا اعلان کردیا، 2019 میں شیڈول ایونٹ میں پاکستان کو بھی شامل کیاگیا ہے، لیگ کا افتتاح جنوری 2019 میں ہونا ہے اور یہ جون تک جاری رہے گی۔
آئی ایچ ایف نے ہاکی کے کھیل میں انقلاب لانے کیلیے ہاکی پرولیگ متعارف کروادی، مردوں کی لیگ میں پاکستان کے علاوہ ارجنٹائن، آسٹریلیا، بیلجیئم، برطانیہ، جرمنی، انڈیا، ہالینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دیں گی جبکہ خواتین کے مقابلوں میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، چین، برطانیہ، جرمنی، بھارت، ہالینڈ، نیوزی لینڈ اور امریکہ مدمقابل ہوں گے۔
انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی مردوں کی ٹیم عالمی درجہ بندی ہاکی پرو لیگ میں شرکت کرے گی جو ایک منفرد عالمی بین الاقوامی لیگ ہے۔ نئی لیگ کا افتتاح جنوری2019 میں ہوگا جس میں دنیا بھر سے مردوں اور خواتین کی9 بہترین ٹیمیں144مقابلوں میں ایک دوسرے کیخلاف کھیلیں گی، طے شدہ میچز جنوری سے جون تک ہر ہفتے بڑے اسٹیڈیمز میں منعقد ہوں گے۔
پاکستان کی مینز ٹیم کا مقابلہ ارجنٹائن آسٹریلیا، بیلجیئم، انگلینڈ، جرمنی، بھارت، ہالینڈ اور نیوزی لینڈ سے ہوگا، اسکاٹش ہاکی کے ساتھ مشترکہ طور پر میزبانی کرنے کی شراکت داری پر اتفاق کے باعث پاکستان اپنے تمام ہوم گراؤنڈ میچز اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں کھیلے گا تاکہ دوسرے ملکوں کیلیے پاکستان میں کھیلنے کیلیے سفر کرنے کی پیچیدگیوں کو محدود کیا جاسکے۔
یاد رہے پاکستان ہاکی کیلیے کامیاب ترین دور1975سے1990 تک، 15 سال کا عرصہ تھا۔ وہ 1978میں ایک سال میں3 بڑے اعزاز جیتنے والی پہلی قومی ہاکی ٹیم بنی جن میں ہاکی ورلڈ کپ، ایشین گیمز اور سب سے پہلی چیمپئنز ٹرافی تھی، اس کے علاوہ گرین شرٹس کو1960،1968 اور1984 کے اولمپکس مقابلوں میں بھی گولڈ میڈلز جیتنے کا منفرد اعزاز حاصل ہے، ہاکی کے تابناک دور کے بعد پاکستانی ٹیم 2014 کے ورلڈ کپ اور2016 کی اولمپک گیمز کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر قومی ٹیم کی تشکیل نو کی جا رہی ہے۔
ادھر انتظامیہ کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں بڑی پاکستانی کمیونٹی کی موجودگی کے ساتھ جب بھی ہاکی پرو لیگ میں گرین اسٹکس ایکشن میں ہوں گی تو اسٹیڈیم کا جوشیلے حامیوں سے بھرے ہونے کا امکان ہے، لیگ میں شامل ٹیموں کا اعلان ایک انتہائی مسابقتی تجزیاتی عمل کے بعد ہوا ہے جس میں قومی ایسوسی ایشنوں کی جانب سے جمع کردہ مردوں کی13اور خواتین کی 12درخواستوں پر غور کیا گیا، ٹیموں کی تصدیق ایف آئی ایچ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد کی گئی ان کا فیصلہ ایف آئی ایچ یونٹ پورٹ فولیو نفاذ پینل کی سفارشات پر مبنی تھا جس کو شرکت کے متعین معیار پر ہر امیدوار کی درخواست کا تشخیصی جائزہ لینے کا کام سونپا گیا تھا۔
اس حوالے سے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے سی ای او جیسن میک کریکن کا کہنا ہے کہ ہمیں اس مقابلے کا باضابطہ نام اور اس میں شرکت کرنے والی ٹیموں کے اعلان کرنے پر خوشی ہے، اگرچہ دو طرفہ بین الاقوامی دورے یا ایک ہی مقام پر بین الاقوامی لیگز باقاعدگی کے ساتھ کھیلی جاتی ہیں، یہ بلاشبہ اپنی نوعیت کا پہلا مقابلہ ہوگا، جس میں قومی ٹیمیں ہر سال 6 مہینوں کے دوران دنیا بھر میں اپنے ملک میں اور باہر میچز کھیلیں گی، ہاکی پرو لیگ 4 برسوں سے کھیلی جا رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ نیا مقابلہ آنے والے کئی برسوں کیلیے اس کھیل میں نئی روح پھونکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔