- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
پاکستان 2019 ہاکی پرو لیگ کا حصہ بن گیا
لاہور: آئی ایچ ایف نے ہاکی پرو لیگ کیلیے ٹیموں کا اعلان کردیا، 2019 میں شیڈول ایونٹ میں پاکستان کو بھی شامل کیاگیا ہے، لیگ کا افتتاح جنوری 2019 میں ہونا ہے اور یہ جون تک جاری رہے گی۔
آئی ایچ ایف نے ہاکی کے کھیل میں انقلاب لانے کیلیے ہاکی پرولیگ متعارف کروادی، مردوں کی لیگ میں پاکستان کے علاوہ ارجنٹائن، آسٹریلیا، بیلجیئم، برطانیہ، جرمنی، انڈیا، ہالینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دیں گی جبکہ خواتین کے مقابلوں میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، چین، برطانیہ، جرمنی، بھارت، ہالینڈ، نیوزی لینڈ اور امریکہ مدمقابل ہوں گے۔
انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی مردوں کی ٹیم عالمی درجہ بندی ہاکی پرو لیگ میں شرکت کرے گی جو ایک منفرد عالمی بین الاقوامی لیگ ہے۔ نئی لیگ کا افتتاح جنوری2019 میں ہوگا جس میں دنیا بھر سے مردوں اور خواتین کی9 بہترین ٹیمیں144مقابلوں میں ایک دوسرے کیخلاف کھیلیں گی، طے شدہ میچز جنوری سے جون تک ہر ہفتے بڑے اسٹیڈیمز میں منعقد ہوں گے۔
پاکستان کی مینز ٹیم کا مقابلہ ارجنٹائن آسٹریلیا، بیلجیئم، انگلینڈ، جرمنی، بھارت، ہالینڈ اور نیوزی لینڈ سے ہوگا، اسکاٹش ہاکی کے ساتھ مشترکہ طور پر میزبانی کرنے کی شراکت داری پر اتفاق کے باعث پاکستان اپنے تمام ہوم گراؤنڈ میچز اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں کھیلے گا تاکہ دوسرے ملکوں کیلیے پاکستان میں کھیلنے کیلیے سفر کرنے کی پیچیدگیوں کو محدود کیا جاسکے۔
یاد رہے پاکستان ہاکی کیلیے کامیاب ترین دور1975سے1990 تک، 15 سال کا عرصہ تھا۔ وہ 1978میں ایک سال میں3 بڑے اعزاز جیتنے والی پہلی قومی ہاکی ٹیم بنی جن میں ہاکی ورلڈ کپ، ایشین گیمز اور سب سے پہلی چیمپئنز ٹرافی تھی، اس کے علاوہ گرین شرٹس کو1960،1968 اور1984 کے اولمپکس مقابلوں میں بھی گولڈ میڈلز جیتنے کا منفرد اعزاز حاصل ہے، ہاکی کے تابناک دور کے بعد پاکستانی ٹیم 2014 کے ورلڈ کپ اور2016 کی اولمپک گیمز کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر قومی ٹیم کی تشکیل نو کی جا رہی ہے۔
ادھر انتظامیہ کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں بڑی پاکستانی کمیونٹی کی موجودگی کے ساتھ جب بھی ہاکی پرو لیگ میں گرین اسٹکس ایکشن میں ہوں گی تو اسٹیڈیم کا جوشیلے حامیوں سے بھرے ہونے کا امکان ہے، لیگ میں شامل ٹیموں کا اعلان ایک انتہائی مسابقتی تجزیاتی عمل کے بعد ہوا ہے جس میں قومی ایسوسی ایشنوں کی جانب سے جمع کردہ مردوں کی13اور خواتین کی 12درخواستوں پر غور کیا گیا، ٹیموں کی تصدیق ایف آئی ایچ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد کی گئی ان کا فیصلہ ایف آئی ایچ یونٹ پورٹ فولیو نفاذ پینل کی سفارشات پر مبنی تھا جس کو شرکت کے متعین معیار پر ہر امیدوار کی درخواست کا تشخیصی جائزہ لینے کا کام سونپا گیا تھا۔
اس حوالے سے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے سی ای او جیسن میک کریکن کا کہنا ہے کہ ہمیں اس مقابلے کا باضابطہ نام اور اس میں شرکت کرنے والی ٹیموں کے اعلان کرنے پر خوشی ہے، اگرچہ دو طرفہ بین الاقوامی دورے یا ایک ہی مقام پر بین الاقوامی لیگز باقاعدگی کے ساتھ کھیلی جاتی ہیں، یہ بلاشبہ اپنی نوعیت کا پہلا مقابلہ ہوگا، جس میں قومی ٹیمیں ہر سال 6 مہینوں کے دوران دنیا بھر میں اپنے ملک میں اور باہر میچز کھیلیں گی، ہاکی پرو لیگ 4 برسوں سے کھیلی جا رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ نیا مقابلہ آنے والے کئی برسوں کیلیے اس کھیل میں نئی روح پھونکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔