- عمران خان کے متنازع بیان سے پیپلز پارٹی کیلیے خطرہ ہوسکتا ہے، خواجہ آصف
- حکومت کوشش کریگی آئی ایم ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نہ پڑے، شازیہ مری
- ایس ایس پی کیپٹن (ر) مستنصر فیروز سی ٹی او لاہور تعینات
- ایم کیو ایم کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
- کراچی میں تیزرفتار ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار کو کچل دیا
- متحدہ عرب امارات میں 3 دن بارشوں کے بعد درجہ حرارت منفی ہوگیا
- آزاد کشمیر میں برفانی تودہ گرنے سے 3 افراد زخمی
- نیتن یاہو کا فلسطینیوں پر شب خون؛ اسرائیلیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا اعلان
- تقریباً32 فِٹ لمبی یونی سائیکل کی سواری کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- ارضی مقناطیسی میدان میں خلل پرندوں کو ان کی منزل سے بھٹکا سکتا ہے
- ورزش میں پٹھوں کی مضبوطی کے لیے چقندر کا رس آزمائیں
- پرانی قیمت میں پٹرول کے حصول کیلیے شہریوں کا پٹرول پمپس کا رخ، افرا تفری پھیل گئی
- معذور والدین کی دیکھ بھال کیلیے لڑکی بن کر بھیک مانگنے والا لڑکا گرفتار
- حب میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 41 افراد جاں بحق
- افغانستان؛ سردی کی موجودہ لہر میں جاں بحق افراد کی تعداد 166 ہوگئی
- سابق وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کے پی ایس پر 46 کروڑ رشوت لینے کا مقدمہ درج
- چین کیساتھ 2025 میں ممکنہ جنگ کے لیے امریکی فوج کی تیاریاں شروع
- کراچی، موبائل فون کے سافٹ ویئر انجنیئر سمیت چھ ڈاکو گرفتار
- بجلی کی قیمت میں فوری طور پر کوئی اضافہ نہیں ہو رہا، وزیر پانی و بجلی
- لاہور قلندرز کی کٹ شاہین آفریدی ڈیزائن کررہے ہیں، فرنچائز
دنیا میں 2 ارب افراد موٹاپے یا زائد وزن کے شکار

موٹاپا ایک عالمی بحران کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ فوٹو: فائل
واشنگٹن: ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا میں 2 ارب افراد زائد وزنی یا موٹاپے کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ طرح طرح کی بیماریوں میں بھی مبتلا ہورہے ہیں اور اس سے ناگہانی اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن میں عالمی انسٹی ٹیوٹ برائے صحت سے وابستہ ماہر اشکن افشین کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں تین میں سے ایک شخص موٹاپے کا شکار ہے یا اس کا وزن بڑھ چکا ہے جس سے کئی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
اندازہ لگایا گیا کہ 2015 کے دوران دنیا بھر میں موٹاپے سے 40 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے تھے جبکہ ان میں سے 40 فیصد افراد کو مروجہ طبی اصولوں کے تحت موٹا قرار نہیں دیا جاسکتا تھا۔ واشنگٹن یونیورسٹی نے موٹاپے کے عالمی رحجان پر 195 ممالک کا ڈیٹا جمع کیا ہے جو خود کئی ممالک کے لیے ایک بحران بن چکا ہے۔
موٹاپا دل کے امراض، شوگر، بلڈ پریشر، کینسر اور فالج کی وجہ بن سکتا ہے اس لیے یہ ایک خطرناک رحجان ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 میں 2 ارب 20 کروڑ افراد موٹاپے کے شکار تھے جن میں 10 کروڑ 80 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔ 1980 سے اب تک 70 ممالک میں موٹے افراد کی تعداد دوگنی ہوچکی ہے اور اس کا گراف بڑھتا جارہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کئی ممالک میں موٹے اور فربہ بچوں کی تعداد بڑوں سے بھی زیادہ ہے۔ ان ممالک میں امریکا سرِفہرست ہے جہاں 13 فیصد آبادی موٹی ہے۔ اس کے بعد مصر میں بالغ افراد میں موٹاپے کی شرح 35 فیصد ہے۔ سب سے کم موٹے افراد بنگلا دیش اور ویت نام میں دیکھے گئے ہیں جہاں ایک فیصد آبادی موٹاپے میں مبتلا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔