اسپاٹ فکسنگ: خالد لطیف نے ایک بار پھر ٹریبیونل پر اعتراضات اٹھا دیئے

اسپورٹس رپورٹر  بدھ 14 جون 2017
خالد لطیف کی شرائط کے مطابق تو گلی محلے کا کرکٹر ہی پینل کا ممبر بن سکتا ہے، تفضل رضوی . فوٹو/اے ایف پی/فائل

خالد لطیف کی شرائط کے مطابق تو گلی محلے کا کرکٹر ہی پینل کا ممبر بن سکتا ہے، تفضل رضوی . فوٹو/اے ایف پی/فائل

 لاہور: اسپاٹ فکسنگ کیس میں قومی کرکٹر خالد لطیف نے ایک بار پھر ٹریبیونل ارکان پر اعتراضات اٹھا دیئے۔

خالد لطیف نے اپنی درخواست میں کہا کہ ٹریبیونل کے چیئرمین اور ارکان ماضی میں پی سی بی سے وابستہ رہے ہیں اس لیے وہ ٹریبیونل کا حصہ نہیں ہو سکتے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کیس کے آغاز پر سماعت کے حوالے سے تمام معاملات طے پاگئے تھے، لیکن اب کرکٹر پیش ہی نہیں ہوتے اور جب آتے ہیں تو ہر بار اپنا موقف تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج خالد لطیف دوبارہ ٹریبیونل کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ وہ بطور احتجاج پیش ہو رہے ہیں۔ کرکٹر نے ٹریبیونل کے چیئرمین اور ارکان پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اپنی  درخواست میں کہا کہ ٹریبیونل کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل پی سی بی کے لیگل ایڈوائزر رہے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء سابق چیئرمین اور وسیم باری چیف سلیکٹر رہ چکے ہیں، اس لیے ان لوگوں کو کیس کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔

تفضل رضوی نے کہا کہ یہ کوڈ آف کنڈکٹ آئی سی سی کی جانب سے تمام بورڈز کو فراہم کیا گیا ہے جس کے مطابق ایک کرکٹر کو پینل کا حصہ ہونا چاہیے، ایک کرکٹر جو کسی بھی لیول پر کھیل چکا ہوگا تو اس کا پی سی بی سے تعلق تو ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ خالد لطیف کی شرائط کے مطابق تو گلی محلے کا کرکٹر ہی پینل کا ممبر بن سکتا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ خالد لطیف کے وکیل کورٹ کو معاملات ریفر بھی کر رہے ہیں اور دوسری جانب اسے ماننے سے بھی انکار کرتے ہیں۔ مزید سماعت جمعہ کو ہو گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔