- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
اسپاٹ فکسنگ: خالد لطیف نے ایک بار پھر ٹریبیونل پر اعتراضات اٹھا دیئے
لاہور: اسپاٹ فکسنگ کیس میں قومی کرکٹر خالد لطیف نے ایک بار پھر ٹریبیونل ارکان پر اعتراضات اٹھا دیئے۔
خالد لطیف نے اپنی درخواست میں کہا کہ ٹریبیونل کے چیئرمین اور ارکان ماضی میں پی سی بی سے وابستہ رہے ہیں اس لیے وہ ٹریبیونل کا حصہ نہیں ہو سکتے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کیس کے آغاز پر سماعت کے حوالے سے تمام معاملات طے پاگئے تھے، لیکن اب کرکٹر پیش ہی نہیں ہوتے اور جب آتے ہیں تو ہر بار اپنا موقف تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج خالد لطیف دوبارہ ٹریبیونل کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ وہ بطور احتجاج پیش ہو رہے ہیں۔ کرکٹر نے ٹریبیونل کے چیئرمین اور ارکان پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اپنی درخواست میں کہا کہ ٹریبیونل کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل پی سی بی کے لیگل ایڈوائزر رہے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء سابق چیئرمین اور وسیم باری چیف سلیکٹر رہ چکے ہیں، اس لیے ان لوگوں کو کیس کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔
تفضل رضوی نے کہا کہ یہ کوڈ آف کنڈکٹ آئی سی سی کی جانب سے تمام بورڈز کو فراہم کیا گیا ہے جس کے مطابق ایک کرکٹر کو پینل کا حصہ ہونا چاہیے، ایک کرکٹر جو کسی بھی لیول پر کھیل چکا ہوگا تو اس کا پی سی بی سے تعلق تو ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ خالد لطیف کی شرائط کے مطابق تو گلی محلے کا کرکٹر ہی پینل کا ممبر بن سکتا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ خالد لطیف کے وکیل کورٹ کو معاملات ریفر بھی کر رہے ہیں اور دوسری جانب اسے ماننے سے بھی انکار کرتے ہیں۔ مزید سماعت جمعہ کو ہو گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔