رمضان المبارک کے اعمال

 جمعـء 16 جون 2017
ایک روایت میں آتا ہے کہ رمضان پورے سال کا دل ہے، اگر یہ درست رہا تو پورا سال درست رہا۔ فوٹو: فائل

ایک روایت میں آتا ہے کہ رمضان پورے سال کا دل ہے، اگر یہ درست رہا تو پورا سال درست رہا۔ فوٹو: فائل

ماہِ رمضان ہزاروں رحمتوں اور برکتوں کو اپنے دامن میں لیے ہم پر سایہ فگن ہے اور یہ بابرکت مہینہ ایمان و تقوی کا مہینہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خاص رحمت و بخشش نازل فرماتے ہیں۔ اس وقت اس ماہ عظیم کی آخری گھڑیاں ہیں، ہمیں اس ماہ مبارک سے مستفید ہونے کے ان آخری لمحات سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

حدیث شریف میں آتا ہے کہ اس کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا بخشش اور تیسرا دوزخ سے آزادی کا ہے۔ اس ماہ مبارک میں نورانیت میں اضافہ، روحانیت میں ترقی، اجر و ثواب میں زیادتی اور دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔ اس مبارک مہینے کو اللہ تعالیٰ نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے، گویا اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ انسان کو اپنا بندہ بنانا چاہتے ہیں، اور انسان کو اس طرف متوجہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے خالق و مالک سے ٹوٹا ہوا رشتہ جوڑ لیں۔ اس ماہ مبارک میں دربار ِالٰہی سے کسی سائل کو خالی ہاتھ، کسی امیدوار کو ناامید اور کسی طالب کو ناکام و نامراد نہیں رکھا جاتا۔ بل کہ ہر شخص کے لیے رحمت و بخشش کی عام صدا لگتی ہے۔

اس ماہ مبارک کا ہر ایک لمحہ ہزاروں برس کی زندگی اور طاعت و عبادت سے بھاری و قیمتی ہے۔ اس میں اجر و ثواب کے پیمانے ستر گنا بڑھا دیے جاتے ہیں۔ اس میں خیر کے طلب گاروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور شر کے طلب گاروں کا راستہ روک دیا جاتا ہے۔

حدیث شریف میں آتا ہے کہ حق تعالیٰ کی طرف سے منادی ہوتی ہے : ’’ اے خیر اور بھلائی تلاش کرنے والو! آگے بڑھو، اور اے شر اور برائی کے طلب گارو! باز آجاؤ۔‘‘

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب رمضان داخل ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں، اور شیاطین پابند سلاسل کردیے جاتے ہیں۔ ایک اور روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’تم پر رمضان کا مبارک مہینہ آیا ہے اللہ تعالیٰ نے تم پر اس ماہ کا روزہ فرض کیا ہے اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکش شیطان قید کردیے جاتے ہیں، اس میں اللہ کی جانب سے ایک ایسی رات رکھی گئی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس کی خیرسے محروم رہا وہ محروم ہی رہا۔‘‘

حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رمضان کی خاطر جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے سال کے سرے سے اگلے سال تک، پس جب رمضان کی پہلی تاریخ ہوتی ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جو جنت کے پتوں سے نکل کر جنت کی حوروں پر سے گزرتی ہے تو وہ کہتی ہیں: اے ہمارے رب! اپنے بندوں میں سے ہمارے ایسے شوہر بنا جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ہم سے ان کی آنکھیں۔‘‘

حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ’’ رمضان آچکا ہے اس میں جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں اور شیاطین کو طوق پہنا دیے جاتے ہیں، ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو رمضان کا مہینہ پائے اور پھر اس کی بخشش نہ ہو۔‘‘

رمضان سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ چند ارشادات تھے جن سے اس ماہ مبارک کی عظمت اور تقدس کا علم ہوتا ہے۔ لہذا ہمیں اس ماہ کی بھرپور قدر کرنی چاہیے، اس میں تمام تر مصروفیات کو مختصر کرکے رحمت و مغفرت الٰہی کی بہار کو سمیٹا جائے اور جتنا ہوسکے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کیا جائے، ہر قسم کے گناہوں مثلًا جھوٹ، بدگوئی، چغل خوری، حرام خوری اور دوسرے تمام صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے توبہ کی جائے۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ رمضان پورے سال کا دل ہے، اگر یہ درست رہا تو پورا سال درست رہا۔ امام ربانی مجدد الف ثانیؒ نے اپنے مکتوبات میں فرماتے ہیں کہ رمضان کے مہینے میں اتنی برکتوں کا نزول ہوتا ہے کہ بقیہ پورے سال کی برکتوں کو رمضان المبارک کی برکتوں کے ساتھ وہ نسبت بھی نہیں جو قطرے کو سمندر کے ساتھ ہوتی ہے۔ واقعی یہ ایک ایسا انقلابی مہینہ ہے کہ اگر اس کے آداب کو صحیح طور پر بجا لایا جائے اور پوری امت اس کی برکتوں اور سعادتوں کو مکمل طور سے حاصل کرنے کی طرف متوجہ ہوجائے تو اس امت کی کایا پلٹ سکتی ہے اور آسمان سے خیر و برکت کے دائمی فیصلے نازل ہوسکتے ہیں۔

ایک مومن کو جہاں اس مہینے میں روزہ، تراویح، زکوۃ و صدقات کا اہتمام کرنا ضروری ہے وہیں اس کے ساتھ مندرجہ ذیل لائحہ عمل کو بھی اپنانا چاہیے جو سرکار دو عالمؐ نے ہمیں بتایا ہے۔

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ: رمضان مبارک میں چار چیزوں کی کثرت کیا کرو، دو باتیں تو ایسی ہیں کہ تم ان کے ذریعے اپنے رب کو راضی کروگے، اور دو چیزیں ایسی ہیں کہ تم ان سے بے نیاز نہیں ہوسکتے۔ پہلی دو چیزیں جن کے ذریعے تم اللہ تعالیٰ کو راضی کروگے، یہ ہیں توحید کی گواہی دینا اور استغفار کرنا، اور وہ دو چیزیں جن سے تم بے نیاز نہیں، یہ ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور جہنم سے پناہ مانگو۔

(مفتی غلام مصطفی رفیق)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔