کلونجی کی حقیقت

نیاز عاطف (میڈیکل پامسٹ)  اتوار 18 جون 2017
کلونجی کا مزاج گرم و خشک اور ستارہ اس کا مریخ ہے۔ فوٹو : فائل

کلونجی کا مزاج گرم و خشک اور ستارہ اس کا مریخ ہے۔ فوٹو : فائل

کلونجی کے لئے طبِ میں لفظ کالا دانہ استعمال کیا گیا ہے، اب بعض مترجمین نے اسے کلونجی کہا ہے تو کچھ اسے تخمِ ریحان کا نام دیتے ہیں اور بعض اسے حرمل بھی کہتے ہیں۔ لیکن کالا دانہ معروف کلونجی کے نام سے ہی کر دیا گیا ہے۔ رہی کلونجی کے مبینہ فوائد کی بات تواکثر لوگ مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں۔ یہاں تک کہا گیا ہے کہ موت کے سوا ہر مرض کا علاج اس میں موجود ہے، لیکن ہمارے مطابق کسی بھی جڑی بوٹی کے فوائد موسم، ماحول، موقع اور مزاج کی مناسبت سے کار گر ہوا کرتے ہیں۔

اس حوالے سے ایک مشہور روایت ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کے ایک امتی کی ٹانگ پر پھوڑا نکل آیا، اس نے حضرت موسیٰ ؑ سے اس کا علاج دریافت کیا تو آپؑ نے فرمایا کہ پیاز بھون کر اس پر باندھو۔ جب سائل نے ایسا کیا تو ایک دو روز میں ہی پھوڑا ختم ہو گیا۔کچھ عرصہ گزرنے پر اسی امتی کی دوسری ٹانگ پر بھی پھوڑا نکل آیا۔اس نے اپنے سابقہ تجربے کی روشنی میں فوری پیاز بھونا اور پھوڑے پر باندھ دیا۔اب کے پھوڑا ختم ہونے کی بجائے اس کی تکلیف میں مزید اضافہ محسوس ہو نے لگا۔

بڑے سوچ وبچار کے بعد دوسری اور پھر تیسری بار حسب سابق عمل کیا لیکن ’’مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی‘‘کے مصداق تکلیف میں کمی نہ آئی۔ وہ مریض دوبارہ حضرت موسیٰ ؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ کچھ عرصہ پہلے آپؑ نے پھوڑے کا یہ علاج بتایا تھا جس سے مجھے افاقہ ہوگیا تھا۔ اب وہی عمل میں کئی بار دہرا چکا ہوں لیکن اب کی بار مرض کی شدت میں اضافہ دیکھنے کو ملا اور کمی نہ ہوئی۔

حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا فلاں محلے میں فلاں طبیب سے اس کا علاج کرواؤ۔ تمہارے اس مرض کی دوا اس سے ملے گی۔ اس سے ثابت ہوا ہر فرد کا دست شفاء اور ہر مرض کی دوا کا ذریعہ جدا جدا رکھ دیا گیا ہے۔ کلونجی کو ثابت اور پیس کر ہر دو طرح سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی مقدارِ استعمال چوتھائی چمچی سے زیادہ نہیں ہو نی چاہیے۔ نہار منہ شہد میں ملا کر کھائیں یا سالن میں ڈال کر، آپ اس کے فوائد سے مکمل مستفید ہو سکتے ہیں۔

کلونجی کا مزاج گرم و خشک اور ستارہ اس کا مریخ ہے۔ ایسے تمام افراد جن کا مزاج آبی، بلغمی اور بادی ہو ان کے لیے یہ بہت ہی زیادہ فوائد رکھتی ہے۔ جسم میں بڑھی ہوئی رطوبات جیسے کولیسٹرول،یورک ایسڈ اورذیابیطس وغیرہ کے خاتمے کے لیے بہترین دوا ہے۔ لیکن یاد رہے صفراوی مزاج والوں کو اس کے غیر ضروری استعمال سے نقصان پہنچنے کا احتمال ہو سکتا ہے۔

قارئین! ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ کلونجی سمیت کسی بھی مفرد نبات کے استعمال سے پہلے اپنے اور اس نبات کے مزاج کی موافقت بارے ضرور آگاہی حاصل کریں۔بفضلِ خدا آپ ان کے تمام فوائد سے مکمل فائدہ اٹھا سکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔