خراب غذا سے خبردار کرنے والی پلاسٹک پیکنگ

ویب ڈیسک  اتوار 18 جون 2017
یہ پلاسٹک اپنے اندر بند کی گئی چیز کی pH ویلیو بدلنے پر اپنی رنگت تبدیل کرلیتا ہے اور خریدار کو خبردار کردیتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

یہ پلاسٹک اپنے اندر بند کی گئی چیز کی pH ویلیو بدلنے پر اپنی رنگت تبدیل کرلیتا ہے اور خریدار کو خبردار کردیتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

واشنگٹن: مختلف کیمیائی مصنوعات اور پلاسٹک بنانے والی ایک مشہور امریکی کمپنی ’بریسکم‘ نے ایسی بوتلیں تیار کرنا شروع کردی ہیں جن کی رنگت اپنے اندر رکھے ہوئے مشروب کے خراب ہونے پر تبدیل ہو جاتی ہے جس سے خریدار بھی فوری طور پر ہوشیار ہوجاتا ہے۔

پاکستان کی طرح امریکا میں بھی زائد المیعاد غذائی اشیاء فروخت ہونے کا مسئلہ بہت سنگین ہے بلکہ وہاں تو یہ معاملہ اربوں ڈالر سالانہ کی شرح پر پہنچا ہوا ہے۔ مختلف مطالعات سے پتا چلا ہے کہ دکانوں سے سربمہر (سیلڈ) مصنوعات خریدنے والے اکثر صارفین ان کے ڈبوں پر لکھی گئی، استعمال کی آخری تاریخ (ایکسپائری ڈیٹ) پڑھنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ یوں کئی مرتبہ وہ پرانی اور خراب شدہ اشیاء خرید کر لے آتے ہیں جس سے خود انہیں نقصان ہوتا ہے یا پھر واپس جا کر بدلوانا پڑتا ہے۔

لیکن اگر کھانے پینے کی چیزیں ایسی پیکنگ میں بند کی جائیں جو اپنے اندر رکھی ہوئی غذائی مصنوعات کے خراب ہونے پر خود ہی اپنا رنگ تبدیل کرلے تو پھر ان کے استعمال کی آخری تاریخ والا لیبل لگانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی بلکہ بدلتی رنگت دیکھ کر صارف خود ہی جان لے گا کہ یہ چیز خراب ہوچکی ہے یا اچھی اور قابلِ استعمال حالت میں ہے۔

بظاہر عجیب و غریب نظر آنے والی اس ٹیکنالوجی کے پیچھے بہت ہی سادہ کیمیا کارفرما ہے: جب کھانے پینے کی کوئی چیز گلتی سڑتی ہے تو اس کی تیزابیت یا اساسیت (یعنی اس کی pH ویلیو) بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔ اگر یہ چیز کسی ایسی پیکنگ میں بند ہو جو pH ویلیو کے بدلنے پر اپنی رنگت بدلنے کے قابل ہو تو یہ خریداروں کے لیے بڑی سہولت ہوگی کیونکہ پھر انہیں باریک ایکسپائری لیبل نہیں پڑھنا پڑے گا بلکہ وہ صرف پیکنگ کی معمول سے مختلف رنگت دیکھ کر ہی سمجھ جائیں گے کہ اس میں رکھا گیا سامان خراب ہو چکا ہے۔

اگرچہ غذائی مصنوعات کے خراب ہونے پر اپنی رنگت بدلنے والے پلاسٹک کا تصور کم از کم 20 سال پرانا ہے لیکن یہ پہلا موقعہ ہے جب اسے بڑے پیمانے پر ذہین پلاسٹک بنانے میں استعمال کیا جارہا ہے۔

فی الحال بریسکم نے تعارفی طور پر ایسی پلاسٹک بوتلیں تیار کی ہیں جن کا ڈھکنا ابتداء میں پیلے رنگ کا ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے بوتل میں بھرا گیا مشروب خراب ہوتا ہے، ویسے ویسے ڈھکنے کی رنگت بھی نیلگوں مائل ہوتی چلی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ مکمل طور پر نیلا پڑ جاتا ہے جو اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ اب اس بوتل میں بھرا ہوا مشروب بالکل خراب ہوچکا ہے اور پینے کے قابل نہیں رہا ہے۔

مشروبات کےلیے بوتلیں بنانے کے بعد اس پلاسٹک سے دوسری اقسام کی ’’ذہین پیکنگ‘‘ تیار کرنے کا منصوبہ بھی زیرِغور ہے جس پر اس سال کے اختتام تک کام شروع کردیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔