توانائی بحران، 4 فرٹیلائزر پلانٹس کی پیداوار میں 89 فیصد کمی

بزنس رپورٹر  جمعـء 1 فروری 2013
سالانہ 22 لاکھ ٹن استعداد کے حامل چاروں پلانٹس 2.56 لاکھ ٹن پیداوار دے سکے۔   فوٹو: فائل

سالانہ 22 لاکھ ٹن استعداد کے حامل چاروں پلانٹس 2.56 لاکھ ٹن پیداوار دے سکے۔ فوٹو: فائل

کراچی:  مقامی چار فرٹیلائزر پلانٹس کو تقویمی سال2012 کے دوران 89 فیصد پیداواری نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک سے منسلک مزکورہ چاروں فرٹیلازر پلانٹس سالانہ 22 لاکھ ٹن پیداواری استعداد کے حامل ہیں لیکن وعدوں کے باوجود قدرتی گیس کی سپلائی نہ ہونے کے سبب مزکورہ چاروں پلانٹس استعداد کے مطابق پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنے سے محروم رہے ہیں جسکی وجہ سے انہیں 89 فیصد پیداواری نقصان برداشت کرنا پڑاہے۔

ایس این جی سی کے نیٹ ورک سے منسلک چاروں فرٹیلائزرپلانٹس نے اپنی مجموعی پیداواری استعداد کا صرف 11 فیصد پیداوار کی ہے اورسال 2012 کے دوران 22 لاکھ ٹن کی صلاحیت کے مقابلے میں صرف 2 لاکھ 56ہزار ٹن یوریا کی پیداوارکی ہے جومزکورہ پلانٹس کی جانب سے تاریخ کی کم ترین سالانہ پیداوار ہے، فرٹٰیلائزر سیکٹر کے باخبر ذرائع کے مطابق ملکی انڈسٹری کی مجموعی طور پر 69 لاکھ ٹن کی پیداواری صلاحیت دستیاب ہونے کے باوجود سال 2012 کے دوران صرف41 لاکھ ٹن یوریا کی پیداوار ہوسکی ہے جو پاکستان میں یوریا کی سالانہ طلب کے مقابلے میں 10 لاکھ ٹن کم رہی ہے۔

واضح رہے کہ ایس این جی سی کے نیٹ ورک سے پاک عرب ، دائود ہرکولیس، ایگری ٹیک اور اینگرو کا نیافرٹیلائزرپلانٹ منسلک ہے لیکن سال 2012 میں ان پلانٹس نے قدرتی گیس کے بدترین بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوکر اربوں روپے مالیت کے نقصانات کو برداشت کیا ہے۔

انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فرٹیلائزر بالخصوص یوریا انڈسٹری کے لیے سال 2011 اور 2012 تاریخ کے بدترین سال ثابت ہوئے ہیں جبکہ حکومت کیلیے بھی یوریا کے معاملے میں بدترین سال ثابت ہوئے کیونکہ یوریا پلانٹس کو گیس معطلی کی وجہ سے حکومت کو ایک ارب ڈالر سے زائدمالیت کی قیمتی زر مبادلہ مقامی ضروریات کوپورا کرنے کے لیے درآمدہ یوریا پر خرچ کرنا پڑا ہے اور حکومت کودرآمدہ یوریا پر 50 ارب سے زائد مالیت کی زرتلافی ادا کرنی پڑی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔