- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
چین سائنسی تحقیق میں جلد امریکہ کو پیچھے چھوڑسکتا ہے، امریکی ماہرین
مشی گن: امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ چین سائنسی تحقیق میں بہت جلد امریکہ کو پیچھے چھوڑدے گا اور امریکہ سائنسی تحقیق میں اپنی برتری برقرار نہیں رکھ سکے گا۔
یونیورسٹی آف مشی گن کے ماہرین نے گزشتہ 15 برس میں چین سے شائع ہونے والے تحقیقی مقالوں کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ بایومیڈیکل تحقیق میں امریکہ کی نمبر ایک پوزیشن خطرے میں ہے کیونکہ چینی ماہرین طبی حیاتیات میں بہت عمدہ اور بڑی تعداد میں تحقیق کرکے مقالے شائع کررہے ہیں۔
یونیورسٹی آف مشی گن میں پروفیسر آف فزیالوجی اینڈ میڈیسن بشر اوماری کہتے ہیں کہ چین نے اس شعبے میں غیرمعمولی سرمایہ کاری کی ہے اور یہی اس کی ترقی کی اہم وجہ بھی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ ’امریکہ عالمی سائنسی افق اور تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) میں آگے رہے گا لیکن بایومیڈیکل ریسرچ کے شعبے میں وفاقی سطح پر مدد میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے امریکہ یہ مقام کھو سکتا ہے۔‘
حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بایومیڈیکل تحقیق کے فنڈز میں واضح کمی کا اعلان کیا ہے جس میں غریبوں کے لیے صحت کی سہولیات، وبائی امراض پر تحقیق، بوڑھوں اور معذوروں کے معالجاتی فنڈز میں کمی، ایڈز کے بجٹ میں کٹوتی اور دیگر اقدامات شامل ہیں اور ان کا اعلان 23 مئی کو کیا گیا تھا۔ پہلے یہ فنڈنگ 32 ارب ڈالر تھی جو اب 26 ارب ڈالر کردی گئی ہے۔
دوسری جانب خود چین بھی سائنسی تحقیق کا عالمی لیڈر بننے پر شدید خواہاں ہے۔ اس کے علاوہ چینی جامعات یورپ اور امریکہ کے مشہور دماغوں کو غیرمعمولی تنخواہوں پر اپنے ملک میں کام کی ترغیب بھی دے رہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔