جب ٹنڈولکر کے پاس کرایہ نہ تھا

 منگل 20 جون 2017
اگر میرے پاس اس وقت موبائل فون ہوتا تو میں اپنے والدین کو ایک ایس ایم ایس کرتا اور وہ مجھے پیسے بھیج دیتے۔ فوٹو : فائل

اگر میرے پاس اس وقت موبائل فون ہوتا تو میں اپنے والدین کو ایک ایس ایم ایس کرتا اور وہ مجھے پیسے بھیج دیتے۔ فوٹو : فائل

بھارتی کرکٹ ٹیم کے عظیم کھلاڑی سچن ٹنڈولکر کا شمار دنیا کے امیرترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے تاہم حال ہی میں انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ انڈر15 ٹیم کے لیے کھیلتے ہوئے ایک دفعہ ان کے پاس گھر واپسی کی خاطر ٹیکسی کا کرایہ ادا کرنے کے پیسے نہیں تھے

ٹنڈولکر نے ایک تقریب میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میں 12 سال کی عمر میں ممبئی انڈر19 ٹیم کے لیے منتخب ہوا تھا۔ مجھے اتنی خوشی ہوئی کہ تھوڑے سے پیسے لے کر پونہ چلاگیا جہاں تین میچ کھیلنے تھے تاہم وہاں بارش ہوگئی۔ انھوں نے بتایاکہ میں اپنی باری میں 4 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوا تو افسردگی کے عالم میں چیختے ہوئے ڈریسنگ روم کی طرف آیا۔ اس کے بعد مجھے بیٹنگ کے لیے دوسرا موقع نہیں ملا۔

سچن کاکہنا تھا کہ بارش کے باعث پورا دن کھیل نہیں ہوسکا اور ہم فلم دیکھنے اور کھانے کے لیے باہر گئے جہاں میں نے اپنے سارے پیسے ختم کردیے۔ لہذا ممبئی واپسی کے دوران میرے جیب میں ایک پائی نہیں تھی۔ عظیم کرکٹر نے مزید کہا کہ میں ممبئی اسٹیشن پر اتر کر شیواجی پارک تک پیدل گیا کیونکہ میرے پاس بس کا بھی کرایہ نہ تھا۔

ٹنڈولکر نے اس موقع پر ہنستے ہوئے کہا کہ آپ تصّور کر سکتے ہیں کہ اگر میرے پاس اس وقت موبائل فون ہوتا تو میں اپنے والدین کو ایک ایس ایم ایس کرتا اور وہ مجھے پیسے بھیج دیتے۔ یوں میں ٹیکسی کے ذریعے اپنے گھر پہنچ جاتا۔

کرکٹ میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر ان کا کہنا تھا کہ جب 1992ء میں ٹیکنالوجی آئی تو سب پہلے تھرڈ امپائر کا نشانہ میں بنا تھا۔ تھرڈ امپائر نے مجھے آؤٹ قراردے دیا۔ بعض اوقات ٹیکنالوجی آپ کے حق میں نہیں جاتی۔

واضح رہے کہ 1992ء میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ میں سچن ٹنڈولکر کو ڈربن ٹیسٹ میں 11 رنز پر رن آؤٹ قرار دیا گیا تھا۔ ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں ریکارڈ رنز بنانے والے سابق بلے باز کا کہنا ہے کہ فیلڈنگ کے دوران درست فیصلوں کے لیے آپ کو تھرڈامپائر کی ضرورت پڑتی ہے لیکن بیٹنگ کے دوران نہیں ہوتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔