- وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، احسن اقبال
- ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے، اسرائیل
- رجب طیب اردوان کی حلف برداری میں شرکت کیلیے وزیراعظم ترکیہ روانہ
- منظور وسان کا عثمان بزدار کے سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان پر دلچسپ تبصرہ
- سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنا رکھا، جسٹس قاضی فائز عیسی کی وائرل ویڈیو پر وضاحت
- ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ
- فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- لاہور کے 5 مقامات پر دفعہ 144 نفاذ
- انسانی اسمگلنگ اور جعل سازی میں ملوث اشتہاری ملزمان گرفتار
- دیر میں مدرسے کے چار طالب علم تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- میٹا نے ایپل سے پہلے کویسٹ تھری وی آر ہیڈسیٹ پیش کرنے کا عندیہ دیدیا
- بزرگوں کو توانا رکھنے والی صدیوں پرانی آسان چینی ورزش
- چھٹی منزل سے گرنے والی بلی معجزاتی طور پر زندہ بچ گئی
- حکومت پنجاب کا صوبے میں مزید 7 نیشنل پارکس بنانے کا اعلان
- سونے کی قیمتوں سے پریشان دکاندار عدالت پہنچ گئے
- شدید اعتراضات کے بعد برطانیہ کا اسکولوں میں جنسی تعلیم پر نظرِثانی کا فیصلہ
- روس، ایران، افغانستان سے اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت کا طریقہ کار جاری
- بجٹ میں ای او بی آئی کی پنشن بڑھنے کا امکان
- ریاست منی پور میں بھارت سے الگ ہونے کے مطالبات زور پکڑنے لگے
- پرویز الہٰی رہائی کے حکم کے فوری بعد دوبارہ گرفتار
کامران فیصل کیس: نیب کو بنچ پر اعتراضات جمع کرانے کیلئے 11 فروری تک مہلت

ہم کیس اس لیے سن رہے ہیں کہ اس کے دوررس اثرات ہیں اور وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ فوٹو: ایکسپریس/فائل
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے کامران فیصل کیس میں نیب کو دورکنی بنچ پر اعتراضات جمع کرانے کے لئے 11 فروری تک مہلت دیتے ہوئے چیئرمین نیب کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔
جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل بنچ نے کامران فیصل کیس ازخود نوٹس کی سماعت کی، دوران سماعت جسٹس جواد نے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اپنے اعتراضات تحریری شکل میں جمع کرادیئے ہیں کیونکہ وہ عدالت کو نہیں ملے جواب میں پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ہم نے جمعرات کو اعتراضات پیش کیے مگر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کردیئے، انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب سے ہدایات لے کر اعتراضات دور کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔
جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ ہم چاہتے ہیں کہ انصاف ہوتا نظر آئے، اس موقع پر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کمیشن بنانے کا نوٹی فکیشن پیش کیا، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نوٹی فکیشن کے مطابق یہ کمیشن جوڈیشل نہیں کمیشن آف انکوائری ہے ہم نوٹی فکیشن کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ حکومت بھی کیس کی تحقیقات چاہتی ہے ہم کیس اس لیے سن رہے ہیں کہ اس کے دوررس اثرات ہیں اور وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔
کامران فیصل کے قریبی عزیزنے عدالت میں بات کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ آپ تحریری موقف پیش کردیں، عدالت نے کامران فیصل کے تایا کو فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت 11 فروری تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔