ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی پر سوالیہ نشان

ویب ڈیسک  جمعرات 22 جون 2017
 خدشہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایورسٹ کی اونچائی کم ہوگئی ہے،ماہرین — فوٹو : فائل

خدشہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایورسٹ کی اونچائی کم ہوگئی ہے،ماہرین — فوٹو : فائل

کھٹمنڈو: دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی پر سوالیہ نشان لگ گیا جس کے بعد نیپالی حکومت نے اس کی بلندی کی دوبارہ پیمائش کرنے کا مشکل فیصلہ کرلیا ہے۔

اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ متعدد جغرافیائی اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسا کہ 2015 میں نیپال میں آنے والے زلزلے نے ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی کو متاثر کیا ہے۔ ابتدائی طور پر ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی 8840 میٹرز بتائی گئی تھی اور یہ پیمائش برطانوی کوہ پیما سر جارج ایورسٹ نے کی تھی اور ان ہی کے نام پر اس پہاڑ کو ایورسٹ کا نام دیا گیا۔

تاہم 1955 میں ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی 8840 سے بڑھا کر 8848 میٹر متعین کردی گئی تھی اور تب سے اب تک اسے ہی ایورسٹ کی حقیقی بلندی تصور کی جاتی ہے۔ نیپال کے سروے ڈپارٹمنٹ کے گنیش پرساد بھٹہ نے بتایا کہ متعدد سائنسی تحقیق میں اس بات کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ ایورسٹ کی بلندی کم ہوگئی ہے لہٰذا یہ نیپالی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی دوبارہ پیمائش کرے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا محکمہ 2012 سے ایورسٹ کی دوبارہ پیمائش کی منصوبہ بندی کررہا ہے تاہم اب تک اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکا ہے۔ نیپال میں 2015 میں آنے والے خوفناک زلزلے کے بعد ماہرین نے ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی پر سوالات اٹھائے تھے، اب ایورسٹ کی دوبارہ پیمائش پر تقریباً 15 لاکھ ڈالر خرچ ہوں گے اور اس سلسلے میں ماہرین کی ٹیم نے کام شروع  کردیا ہے۔

یاد رہے کہ 1999 میں یو ایس نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کے تعاون سے ایک امریکی ٹیم نے ماؤنٹ ایورسٹ کی پیمائش کی تھی اور ان کے حساب سے اس کی اونچائی 8850 میٹرز تھی جبکہ 2005 میں چینی ٹیم کی پیمائش کے مطابق ایورسٹ 8844 میٹر اونچا تھا تاہم نیپالی حکومت نے ان دونوں نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔