امریکا میں حادثات کی زد میں آنے والے جانوروں کو کھانے کی اجازت

ویب ڈیسک  جمعـء 23 جون 2017
ایک فائل تصویر جم میں فری پورٹ مین کے پاس ایک ہرن کار کی ٹکر سے ہلاک ہوگیا ہے۔ اب اس ریاست کے لوگ ان جانوروں کو مرنے کے بعد کھاسکتے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ اے پی

ایک فائل تصویر جم میں فری پورٹ مین کے پاس ایک ہرن کار کی ٹکر سے ہلاک ہوگیا ہے۔ اب اس ریاست کے لوگ ان جانوروں کو مرنے کے بعد کھاسکتے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ اے پی

اوریگن: امریکہ کی 20 ریاستوں کے بعد اب ریاست اوریگون نے بھی شہریوں کو تیز رفتار شاہراہوں پر اچانک کار کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے ہرن، مویشی اور گائے وغیرہ کا گوشت کھانے کی اجازت دے دی ہے۔ 

امریکہ میں پیپل فار ایتھیکل ٹریٹمنٹ (پی ٹا) کے مطابق کھلے ماحول میں جنگلی جانوروں کا گوشت فارم کے ان جانوروں سے قدرے بہتر ہوتا ہے جو ہارمون اور مصنوعی طریقوں سے پالے جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ جاندار قدرتی گھاس پر گزارا کرتے ہیں اور ان کا گوشت بہت اچھا اور غذائیت بھرا ہوتا ہے۔

امریکا میں تیز رفتار شاہراہوں پر اچانک کار کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے ہرن، مویشی اور گائے وغیرہ کا گوشت کھانا قانوناً جرم تھا مگر اب ایسے جانور کا گوشت کھانے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم پہلا پرمٹ یکم جنوری 2019 کو جاری کیا جائے گا۔

ایک سال قبل ریاست واشنگٹن نے تیز رفتار گاڑیوں کی زد میں آکر ہلاک  ہونے والے نیل گائے اور ہرنوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی تھی۔ ریاست کے گیم کمیشن کے مطابق شاہراہوں کے دونوں اطراف جنگلات میں لاتعداد ہرن موجود ہے جو اکثر سڑکوں پر آجاتے ہیں۔

پینسلوانیا گیم کمیشن کے مطابق اگر کوئی بڑی بطخ ٹرکی یا ہرن سڑک پر مارا جاتا ہے تو 24 گھنٹوں کے اندر اندر رپورٹ ہونے والے اس جانور کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ پینسلوانیہ میں صرف 2015 میں 126,000 حادثات ایسے ہوئے جن میں جنگلی حیات ہلاک ہوئی تھی۔

واضح رہے اوریگن میں جنگلی جانوروں کو مرنے کے بعد متعلقہ محکمے کے علاوہ کسی اور کو اٹھانے کی اجازت نہ تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔