ماہِ مقدس کا آخری جمعۃالمبارک

مولانا محمد الیاس گھمن  جمعـء 23 جون 2017
یوں سمجھیے کہ اللہ کریم کی طرف سے رحم و کرم، لطف و عنایات ، فضل و احسان، نوازشات اور انعامات کی برسات ہو رہی ہے۔ فوٹو : فائل

یوں سمجھیے کہ اللہ کریم کی طرف سے رحم و کرم، لطف و عنایات ، فضل و احسان، نوازشات اور انعامات کی برسات ہو رہی ہے۔ فوٹو : فائل

اللہ تعالیٰ کا بحر رحمت جوش میں ہے۔ گناہ گاروں کو جہنم سے آزادی کے پروانے تھمائے جا رہے ہیں۔

رمضان المبارک کے قدر دانوں کو اللہ کریم اپنی رضا اور اپنی طرف سے جزا کی خوش خبری دے رہے ہیں۔ رحمتیں، برکتیں اور مغفرت پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ یوں سمجھیے کہ اللہ کریم کی طرف سے رحم و کرم، لطف و عنایات ، فضل و احسان، نوازشات اور انعامات کی برسات ہو رہی ہے۔

آئیے! ان مبارک لمحات میں ہم بھی اس برکت و رحمت ، بخشش و عطا اور انعام و اعزاز کو حاصل کرنے کی کوشش کریں، اور وہ کام کریں جن سے اللہ راضی ہوجائے اور اپنی رضا ہمیں نصیب فرمائے۔

٭ خود احتسابی
اپنا احتساب کریں کہ میں نے رمضان المبارک میں کتنے نیک عمل کیے ہیں اور کتنے بُرے کام۔ کتنا وقت عبادات میں خرچ کیا ہے اور کتنا وقت غفلت میں گزارا ہے، کتنی نیک باتیں سنی اور سنائی ہیں اور کتنی فضول گوئی، بے ہودہ اور لغو باتیں کی ہے۔ کتنا اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کی ہے اور کتنے ایسے کام کیے ہیں جن سے اللہ اور اس کا رسولؐ ناراض ہوتے ہیں۔ تلاوت، ذکر اذکار، درود و سلام، توبہ استغفار، نمازوں کا اہتمام، نوافل کی کوشش، روزوں کی پابندی، سحر و افطار، تراویح و تہجد اور صدقہ و خیرات کس قدر کیا ہے اور معصیت و نافرمانی میں کتنا قیمتی وقت ضائع کیا ہے ۔۔۔۔ ؟

ان باتوں کو سوچتے وقت اگر آپ کے ضمیر سے الحمدﷲ کی آواز آتی ہے تو مقامِ شکر ہے ورنہ مقام فکر۔

٭ تلاوت قرآٓن
پورے رمضان المبارک میں اگر آپ نے قرآن کریم کی تلاوت کثرت کے ساتھ کی ہے تو اس تسلسل کو برقرار رکھیں بل کہ اس میں مزید اضافہ کر یں۔ یہاں ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ ہمارے ہاں عموماً آخری عشرے میں کسی بھی رات تراویح میں قرآن کریم مکمل کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد خود حفاظ اور قراء کرام میں روایتی سستی جنم لیتی ہے اور بقیہ ایام میں تلاوت قرآن کا اہتمام بہت کم کرتے ہیں اور عوام تو الاماشاء اللہ۔ رمضان کے سارے دن قابل احترام ہیں، باعث اجر و ثواب ہیں، فضیلت والے ہیں اس لیے تلاوت کا اہتمام بدستور قائم رکھیں۔

٭ لیلۃ القدر
شبِ قدر: قابلِ قدر ہے، آپ نے اسے رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کی کوشش کی ہوگی، اب بھی 29 رمضان المبارک کی رات کو خوب عبادت کریں۔ اپنی ہمت کے مطابق عبادات کریں، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار، نوافل، صلوٰۃ التسبیح اور حدیث پاک کا مطالعہ کریں۔ یہاں بھی ایک بات قابل توجہ ہے کہ بعض لوگ اس رات میں نوافل پر خوب زور دیتے ہیں لیکن قضا نمازوں کی ادائی پر توجہ نہیں دیتے۔ وہ لوگ جن کی کچھ نمازیں کسی بھی وجہ سے قضا ہو چکی ہوں ان کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اس رات نوافل کے بجائے قضا نمازوں کی ادائی میں مصروف رہیں۔

٭ صدقۃ الفطر
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عموماً صدقۃ الفطر ادا کیا جاتا ہے۔ یہاں ایک بات کا بہ طور خاص خیال رکھیں کہ صدقۃ الفطر کو اپنی حیثیت کے مطابق ادا کریں، گندم ، جو، کشمش اور کجھور ان تمام چیزوں یا ان کے متعین اوزان کی مقرر کردہ قیمت کے ساتھ صدقۃ الفطر ادا کیا جا سکتا ہے۔ غریب آدمی اگر گندم کے حساب سے صدقۃ الفطر دے تو بات سمجھ آتی ہے لیکن صاحب حیثیت بھی صدقۃ الفطر ادا کرتے وقت صرف گندم ہی کا حساب لگائے تو یہ بات دل کو نہیں لگتی۔

٭ فدیہ صوم
ایسے دائمی مریض، شدید بیمار یا معذور افراد جن کے صحت یاب ہونے کی بالکل امید نہ ہو، کے لیے شریعت نے یہ رخصت دی ہے کہ وہ روزہ رکھنے کے بجائے اس کا فدیہ دیں۔ ایک روزے کا فدیہ ایک آدمی کے صدقۃ الفطر کے برابر ہے۔ رمضان کے 29 یا 30 روزے ہوں تو صدقۃ الفطر کو 29 یا 30 سے ضرب دیں جو جواب نکلے وہ پورے رمضان کے روزوں کا فدیہ بنے گا۔ یہاں بھی یہ ملحوظ رہے کہ فدیہ میں اپنی مالی حیثیت کا ضرور خیال کریں۔ گندم کے علاوہ جو، کشمش یا کجھور کے حساب سے فدیہ ادا کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔