ماہ رمضان، تقویٰ اور احساس

 جمعـء 23 جون 2017
تقوی یہ ہے کہ ہر اس عمل سے پرہیز کیا جائے جو اﷲ تعالی کو ناپسند ہے۔ فوٹو: رائٹرز / فائل

تقوی یہ ہے کہ ہر اس عمل سے پرہیز کیا جائے جو اﷲ تعالی کو ناپسند ہے۔ فوٹو: رائٹرز / فائل

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد سے پہلے ہی ہر طرف اللہ تعالی کی رحمتوں اور برکتوں کا نور چھا جاتا ہے۔

مسلمانوں کے دلوں میں اللہ تعالی کی عبادت کا ایک الگ اور انوکھا سا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے۔ رمضان کا مہینہ ایمان و تقویٰ بڑھانے کا مہینہ ہے۔ اس ماہ مقدس میں مسلمان اپنا زیادہ سے زیادہ وقت اللہ تعالی کی عبادت میں گزارتے ہیں۔ رمضان میں روزے رکھنے والا ہر شخص کوشش کرتا ہے کہ وہ اس کی برکات کو حاصل کرے۔

رمضان کی برکات بغیر تقویٰ اور پرہیز گاری کے ممکن نہیں ہیں۔ تقوی یہ ہے کہ ہر اس عمل سے پرہیز کیا جائے جو اللہ تعالی کو ناپسند ہے۔ جو مسلمان پورے سال بھی نمازیں نہیں پڑھتے ہیں، رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ان کے دلوں میں بھی اللہ تعالی کی عبادت اور تقویٰ اختیار کرنے کی ایسی تڑپ سامنے آجاتی ہے کہ وہ اس ماہ مقدس میں نیکی کی جانب رجوع ہوجاتے ہیں۔

رمضان کریم، تقویٰ پیدا کرنے کے لیے ایک اچھا کورس ہے۔ جس میں سب مسلمان پورے مہینے رب العالمین کے لیے حلال اور جائز کاموں کو بھی چھوڑ کر دن رات اللہ کی عبادت میں مشغول ہوجاتے ہیں اور ہر برے اعمال سے پرہیز کرتے ہیں۔ یہی تقویٰ ہے جو ہمیں گناہوں سے اور بے حیائی کے کاموں سے دور رکھتا ہے۔ اس بابرکت مہینے کے روزے درحقیقت ہماری تربیت اور مشق ہوتے ہیں کہ ہم گناہوں سے بچیں اور نیک اعمال کریں۔

اللہ تعالی ہم سے چاہتے ہے کہ ہم متقی و پرہیزگار بنیں اور نیکی طرف لوٹ آئیں اور تقویٰ اختیار کریں تاکہ ہر برے اعمال سے دور رہیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کریں۔ ماہ رمضان المبارک میں روزے رکھنے سے ہر مومن اپنے رب العالمین کی رضا کے لیے اپنے نفس پر قابو پالیتا ہے اور برے اعمال کرنے سے ان کا ضمیر روک لیتا ہے۔

تقویٰ کے علاوہ روزے سے ہمیں ایک احساس بھی ملتا ہے۔ روزے میں بھوک اور پیاس کی شدت ہمیں ان لوگوں کا احساس کرنا بھی سکھاتی ہے جن کے پاس کھانے پینے کو کچھ بھی میسر نہیں ہوتا ہے، پھر بھی وہ لوگ رب العزت کا ہر حال میں شکر اور صبر کرتے ہیں۔ ہمیں ایسے لوگوں کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔ رمضان المبارک میں خدمت انسانیت کا اجر و ثواب بھی کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اللہ تعالی کے ہاں ایسے بندوں کے لیے اجر عظیم ہوتا ہے، جو اہتمام رمضان کے ساتھ دوسروں کا بھی خیال رکھتے ہیں۔

رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی سے ڈرو، اپنی نمازوں کو ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو، اموال میں سے زکوٰۃ ادا کرو اور اپنے حاکموں کی اطاعت کرو، یقینا تم اپنے پروردگار کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔

رمضان کریم میں ہم سب نے اپنی مقدور بھر کوشش کی کہ ہم تقوی اختیار کریں۔ ہم انسانیت کے کام آئیں، ہم نیکی کے امور میں ایک دوسرے سے تعاون کریں اور برائی اور بے حیائی کے کاموں میں رکاوٹ بنیں۔ اللہ تعالی نے ہم پر اپنی رحمت کا سہانا موسم قائم کیے رکھا، ہمیں اس پر شکر ادا کرنا چاہیے۔

ماہ رمضان کو الوداع کہنے کی گھڑیاں آن پہنچی ہیں اور اب ہمیں اس نیکیوں اور رحمتوں کے برگزیدہ ماہ کو رخصت کرنا ہے۔ رمضان کے بابرکت مہینے میں اللہ تعالی ہم سب کے لیے رحمتوں اور برکتوں کی برسات کے ساتھ ہم سب کے دلوں میں ایسا تقویٰ پیدا کرے کہ ہم لوگ پورے سال ہی ایسے اعمال کرتے رہیں، جس سے اللہ تعالی راضی ہوتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں بھی متقی اور پرہیز گار لوگوں میں شامل فرمائے اور نیک و صالح اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین )

(سائرہ حسین)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔