کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

بزنس رپورٹر  جمعـء 23 جون 2017
پاکستان کو ایک بار پھر عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے قرض کے لیے ہاتھ پھیلانا پڑیں گے، ماہرین معاشیات۔ فوٹو: فائل

پاکستان کو ایک بار پھر عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے قرض کے لیے ہاتھ پھیلانا پڑیں گے، ماہرین معاشیات۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  پاکستان کو بیرونی تجارت میں درپیش بلند ترین تجارتی خسارے، ترسیلات اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8ارب 92کروڑ 90لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت 3ارب 21کروڑ 70لاکھ ڈالر تھی۔

اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 5ارب 71کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ عمل میں آیا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 178فیصد زائد ہے۔ بڑھتی ہوئی درآمدات اور برآمدات میں مسلسل اضافے کے ساتھ ترسیلات اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری  میں کمی کی وجہ سے بڑھتا ہوا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ حکومت کے معاشی استحکام کے دعوؤں کی نفی کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی، درآمدات پر خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلہ کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ رواں مالی سال کے آخری مہینے کو ملاکر مجموعی خسارہ 11ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو ایک بار پھر عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے قرض کے لیے ہاتھ پھیلانا پڑیں گے۔

دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی واقع ہوگی جس سے مہنگائی کے شکار عوام کی مشکلات میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔ مئی 2017کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 1.58ارب ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا جو پاکستان کی مالیاتی تاریخ میں کسی ایک مہینے میں ہونے والا تیسرا بڑا خسارہ ہے اس سے قبل نومبر 2007میں 1.7ارب ڈالر جبکہ اکتوبر 2008 میں 2.4ارب ڈالر کے تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کرنٹ اکاؤنٹ کو درپیش خسارے کی مالیت جی ڈی پی کے 3.2فیصد کے برابر ہے گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں جی ڈی پی کے 1.3فیصد کے مساوی خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔