چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی؛ معاون کوچز کی ہلتی کرسیاں مضبوط ہو گئیں

سلیم خالق  جمعـء 23 جون 2017
فنانشل ماڈل طے کرنے کیلیے آئی سی سی کی بھارت سے بات چیت جاری ہے جو اپنا حصہ کم کرنے کو تیار نہیں،چیئرمین پی سی بی۔ فوٹو : اے ایف پی

فنانشل ماڈل طے کرنے کیلیے آئی سی سی کی بھارت سے بات چیت جاری ہے جو اپنا حصہ کم کرنے کو تیار نہیں،چیئرمین پی سی بی۔ فوٹو : اے ایف پی

 کراچی: چیئرمین پی سی بی شہریارخان کا کہنا ہے کہ فیلڈنگ، بیٹنگ اور بولنگ کوچز کی کارکردگی بھی اچھی رہی، معاہدوں میں تجدید کیلیے سفارش کروں گا۔

چیمپئنزٹرافی میں بھارت سے ابتدائی شکست پر ملک میں تنقید کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا تھا، اس موقع پر یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ کوچز کے معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا، اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی گئی تھی مگر غیرمتوقع فتح نے سپورٹنگ اسٹاف کی ہلتی کرسیاں مضبوط کر دیں۔

لندن کے مقامی ہوٹل میں نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے کہاکہ میں گورننگ بورڈ سے سفارش کروں گا کہ کوچز کے معاہدوں میں توسیع کی جائے، ٹیم کی فتح میں مکی آرتھر کا اہم کردار ہے، انھوں نے پلیئرز کو نہ صرف کھیل بہتر بنانے میں مدد دی بلکہ ذہنی طور پر بھی پختہ بنایا، یقیناً وہ سختی کرتے ہیں مگر بعض مواقع پر ایسا کرنا ضروری بھی ہوتا ہے، آرتھر فٹنس پر کوئی مفاہمت نہیں کرتے اسی لیے عمر اکمل کو بھی واپس بھیج دیا تھا، ان کے2 سالہ معاہدے کو ابھی ایک ہی برس ہوا ہے، دیگرمعاون کوچز کے بارے میں وطن واپس جا کرگورننگ بورڈ میٹنگ میں بات کروں گا، اس کے بعد مشاورت سے فیصلہ ہوگا، مگر میری سفارش تجدید کیلیے ہی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں اور مکی آرتھر سے بھی پوچھا وہ بھی انہی افراد کو ٹیم کے ساتھ چاہتے ہیں، سب نے ان کی تعریفیں کیں۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میں نے پاکستانی ٹیم کو 60 سال میں اتنی اچھی فیلڈنگ کرتے نہیں دیکھا جتنی وہ اب اسٹیو رکسن کی رہنمائی میںکر رہی ہے، گوکہ کیچز کبھی کبھار چھوٹ جاتے ہیں مگر مجموعی معیار بہتر ہوا ہے، اسی طرح بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور اور بولنگ کوچ اظہر محمود بھی اچھے انداز سے فرائض نبھا رہے ہیں۔

ایک سوال پر شہریارخان نے کہا کہ سرفراز احمد میں میچورٹی بڑھ رہی ہے،وہ کھلاڑیوں کو بھرپور اعتماد دیتے ہیں،ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان پہلے سے ہی ہیں، گوکہ اگلی سیریز میں ابھی خاصا وقت باقی مگر امکان یہی ہے کہ سب سے مشاورت کے بعد میں سرفراز کا ہی تقرر کروں، وہ اس ذمہ داری کو سنبھالنے کیلیے تیار ہیں۔

دریں اثنا دیگر موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے شہریارخان نے کہا کہ ورلڈالیون کے دورئہ پاکستان پر شکوک ختم ہو گئے ہیں،لندن میں میری جائلز کلارک سے بات ہوئی، ستمبر کے تیسرے ہفتے میں تین میچز ہوںگے، اس حوالے سے بجٹ کو جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔ اگر یہ سیریز کسی مسئلے کے بغیر ہو گئی تو ہمیں ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا اپنا کیس مضبوط کرنے میں مدد ملے گی، ایسا نہیں کہ فوراً ہی بڑی ٹیمیں آنا شروع ہو جائیں گی مگر ایسوسی ایٹس کو تو مدعو کرنا ممکن ہوگا۔

شہریار خان نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں فتح سے پاکستان کے حوالے سے عالمی سطح پر ہمدردی بڑھ گئی ہے،2009 سے اب تک ہم نے زمبابوے کے سوا کسی کی میزبانی نہیں کی مگر اس کے باوجود کھلاڑی عمدہ پرفارم کر رہے ہیں، اس سے دستیاب ٹیلنٹ کی عکاسی ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ یو اے ای بہت مہنگا ملک ہے، دبئی میں فائیو اسٹار ہوٹلز میں ٹیموں و آفیشلز کی رہائش، سیکیورٹی و دیگر پر بہت زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے، ہم نے آئی سی سی سے بھی نیوٹرل میچز سے ہونے والے نقصان پر بات کی مگر وہ بجٹ میں سے کچھ دینے کو تیار نہیں، البتہ امید ہے تھوڑی بہت مالی مدد مل جائے گی۔

چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ فنانشل ماڈل طے کرنے کیلیے آئی سی سی کی بھارت سے بات چیت جاری ہے جو اپنا حصہ کم کرنے کو تیار نہیں،البتہ اب کچھ اطلاعات ملی ہیں کہ ششانک منوہراور بی سی سی آئی کے مذاکرات میں معاملہ طے ہونے کا امکان ہے۔ اس صورت میں بھی بھارت کو ہی سب سے زیادہ رقم ملے گی۔

شہریارخان نے بتایا کہ گورننس ماڈل کے تحت نئے آئین کو منظوری ملنا ہے، اس میں بڑی تبدیلی ایفیلیٹ کیٹیگری کا خاتمہ ہے، اب صرف فل اور ایسوسی ایٹ ممبران ہوا کریںگے،سب لوگ نئے آئین کو مان چکے، میٹنگ میں فیصلے کی توثیق ہوگی، البتہ بعض ممالک بشمول سری لنکا و زمبابوے نے اعتراض کیا ہے کہ ہمیں نئے آئین کو پڑھنے کیلیے کچھ وقت دیں، ڈرافٹ ابھی سامنے آیا ہے، ممکن ہے آئی سی سی میٹنگ میں بھی اس حوالے سے وقت مانگا جائے مگر ششانک منوہر چاہتے ہیں کہ فوراً منظوری مل جائے، بگ تھری کی موت تو پہلے ہی ہو چکی تھی ایسا ہونے سے وہ دفن بھی ہوجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔