دماغی بیماری پارکنسنز کے علاج میں اہم پیش رفت

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 جون 2017
پارکنسنز کا سبب بننے والے بیکٹیریا ممکنہ طور پر آنتوں میں رہتے ہیں، ماہرین — فوٹو : فائل

پارکنسنز کا سبب بننے والے بیکٹیریا ممکنہ طور پر آنتوں میں رہتے ہیں، ماہرین — فوٹو : فائل

کیلی فورنیا: امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دماغی بیماری پارکنسنز سے متعلق ان کی معلومات میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور تازہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اس بیماری کا سبب بننے والے بیکٹیریا ممکنہ طور پر آنتوں میں رہتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی سائنسدانوں کی جانب سے چوہوں پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج سائنسی جریدے ’سیل‘ میں شائع ہوئے جس کے مطابق ماہرین کو یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ اس دماغی بیماری پارکنسز کا سبب بننے والے بیکٹیریا آنتوں میں پھلتے پھولتے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق سے اس بیماری کے علاج کی جانب اہم پیش رفت ہوسکتی ہے اور ان بیکٹیریا کو ختم کرنے کے لیے دوا کی تیاری کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق سے پارکنسنز کے بارے میں مزید جاننے کے لیے نئے اور دلچسپ باب کا اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ پارکنسز ایک لاعلاج دماغی بیماری ہے جس میں انسانی دماغ متاثر ہوجاتا ہے اور مریض پر لرزش طاری ہوجاتی ہے اور اسے چلنے پھرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے جینیاتی طور پر تیار کیے گئے چوہوں کو استعمال کیا جن میں پارکنسز کی بیماری موجود تھی لیکن صرف ان چوہوں میں اس بیماری کی علامات پائی گئیں جن کی آنتوں میں بیکٹیریا موجود تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔