عالمی برادری دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں کا اعتراف کرے، چین

ویب ڈیسک  جمعـء 23 جون 2017
پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل ہوسکتے ہیں، ترجمان چینی وزارت خارجہ — فوٹو : فائل

پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل ہوسکتے ہیں، ترجمان چینی وزارت خارجہ — فوٹو : فائل

 اسلام آباد:  چین نے پاکستان کو جنوبی ایشیا کا اہم ملک قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے کی جانے والی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا اعتراف اور اس میں معاونت کرے جب کہ اس کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جین شوانگ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں صف اول پر موجود ہے اور وہ دہشت گردی کی کھل کر مخالفت کرتا ہے جب کہ علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے پاکستان نے اہم قربانیاں دی ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکا کی جانب سے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کی میڈیا رپورٹس پر ان کا کیا ردعمل ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ان رپورٹس کو دیکھا ہے، پاکستان جنوبی ایشیا کا اہم ملک ہے اور پاکستان میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی خطے اور اس کے اپنے عوام کے مفاد میں ہے۔ ان کا  کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی چین کے پڑوسی ہیں اور ان دونوں ممالک کے ساتھ بیجنگ کے دوستانہ تعلقات ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ پاکستان اور افغانستان باہمی روابط، اعتماد اور تعلقات میں بہتری لاسکتے ہیں۔ ان دونوں ملکوں کو علاقائی امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے اور چین بھی اس مقصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری محض ایک معاشی اقدام ہے جس کا مقصد تعاون کو فروغ دینا ہے جبکہ یہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں اور نہ ہی کسی تنازع سے اس کا کوئی تعلق ہے۔ گینگ شوانگ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے حل ہوسکتے ہیں۔

پاکستان میں دو چینی شہریوں کے اغواء اور قتل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین اس معاملے کو انتہائی اہم تصور کرتا ہے اور اس سلسلے میں پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔