- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
جدید پکوان کی کتابوں کا سہرا عرب ماہرین کے سر
دمشقٍ: کھانا پکانے کے ماہر شیف اور مصنف چارلس پیری نے کہا ہے کہ ان کی اب تک کی معلومات کے مطابق مسلمان شیف اور باورچی ہی جدید کُک بکس ( پکوان کی کتابوں) کے مصنف اور بانی ہیں۔
پیری نے ایک کتاب ’خوشبو اور ذائقے، شامی پکوان‘ سینٹس اینڈ فلیورز اے سیریئن کُک بُک‘ کو عربی سے انگریزی میں ترجمہ کیا ہے جس میں قدیم عرب کی سوغات اور کھانوں کی تفصیلات عربی اور انگریزی میں ایک ساتھ بیان کی گئی ہیں۔ اگرچہ ماہرین نے گارے کی تختی پر لکھی عہدِ بابُل کے تین نسخے دریافت کئے ہیں اور دوسری صدی عیسوی میں ایک رومی پکوان کی کتاب بھی ملی ہے لیکن اس کے 800 برس بعد تک ایسی کوئی منظم کتاب نہیں ملتی۔
چارلس پیری کے مطابق دسویں سے تیرہویں صدی عیسوی تک عرب دنیا کے بہترین باورچیوں نے کئی کتابیں لکھیں جن سے جدید کک بک کی بنیاد پڑی اور ان چار صدیوں میں ان کے علاوہ کسی نے بھی اپنے پکوان اس طرح باقاعدہ تحریر میں بیان نہیں کئے۔ پیری کے مطابق ان کی نئی کتاب کا ترجمہ کھانے کے اجزا کو کپ اور گرام میں بیان نہیں کرتا بلکہ ایک کلو کے چھٹے حصے اور خاص پیمانوں کی اصطلاحیں استعمال کی گئی ہیں۔
چارلس پیری کھانوں کے مؤرخ کے طور پر عالمی شہرت رکھتے ہیں۔ اس سے قبل وہ مشرقِ وسطیٰ اور بغداد کے کھانوں کی کتابوں کی ترجمہ بھی کرچکے ہیں۔
لیکن اس نئی کتاب میں کھانوں کے ساتھ ساتھ خوشبوؤں، صابنوں، واشنگ پاؤڈر، بو بھگانے والے اجزا کی تفصیل بھی دلچسپ انداز میں بیان کی گئی ہے، اسی لیے اسے ’ سینٹس اینڈ فلیورز‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق عرب اپنے کھانوں کو بہت خوشنما اور خوشبو بھرے انداز میں پیش کرتے تھے، ان کے مشروبات میں عرقِ گلاب کا استعمال بھی عام تھا جبکہ میٹھے کھانوں پر صندل اور لوبان جلا کر ان کی دھونی سے خوشبو کا اضافہ کیا جاتا تھا۔
یہ بھی انکشاف ہوا کہ قدیم شامی اپنے کھانوں میں وہیل کے اندر موجود ایک اہم جزو ایمبرگرس بھی ڈالتے تھے جو اب پورے یورپ میں ممنوع ہے اور اس قیمت 150 ڈالر سے بھی ذیادہ ہے۔
کل و شکر بکلاوا
ایک میٹھی ڈش بکلاوا آج بھی عرب دنیا میں مشہور ہے اور اس کتاب میں کل و شکر بکلاوا بنانے کی ترکیب بھی بیان کی گئی ہے۔ یہ ایک خاص ڈش ہے جو آج بھی مقبولیت حاصل کرسکتی ہے اور پیری نے اسے بنانے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔
ایک اور میٹھا ’اخمیمیا‘ بھی شام میں سینکڑوں سال قبل عام تھا جو آج کے کرسمس فروٹ کیک جیسا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔