وفاقی تعلیمی اداروں میں عربی کو لازمی قرار دینے کی تیاریاں

ظفر علی سپرا  پير 26 جون 2017
چھٹی سے 10ویں تک پڑھائی جائے گی، وزارت مذہبی امورکی قائمہ کمیٹی مخالف۔ فوٹو: نیٹ

چھٹی سے 10ویں تک پڑھائی جائے گی، وزارت مذہبی امورکی قائمہ کمیٹی مخالف۔ فوٹو: نیٹ

اسلام آباد: عرب ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے سیاسی، سماجی، ثقافتی اور دفاعی تعلقات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں ایک بار پھر عربی کو لازمی مضمون کے طورپر لاگو کرنے کی تیاریاں کر لی گئیں۔

عربی زبان چھٹی سے10ویں جماعت تک بطور لازمی مضمون پڑھائی جائے گی جس کا اطلاق وفاقی اداروں پر فی الفور ہوگا جبکہ دیگر صوبوں کو عربی زبان لاگوکرنے کی ترغیب دی جائے گی تاہم وزارت کی قائمہ کمیٹی نے مذکورہ بل کی مخالفت کردی ہے، حکومت نے اقتصادی راہداری کی کامیابی اور اس کے ثمرات پاکستانی عوام تک پہنچانے کیلیے وفاقی جامعات میں چینی زبان سکھانے کیلیے کورسز شروع کرانے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں عربی زبان کو بطور لازمی مضمون پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت وزارت مذہبی امور کے ساتھ باہمی مشاورت سے ایک بل تیار کررہی ہے۔ بل کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں پہلی سے یونیورسٹی لیول تک قرآن پاک کی ناظرہ اور ترجمہ کے ساتھ تعلیم، بعض آیات کو زبانی یاد کرانا سمیت عربی زبان کا مضمون بھی پڑھایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق عربی زبان بطور لازمی مضمون اسلام آباد کی حد تک ایک ٹیسٹ کیس ہوگا جو دیگر صوبوں کیلیے قابل تقلید رول ماڈل بنایا جائے گا، دوسری جانب وزارت مذہبی امور کی قائمہ کمیٹی نے اس بل کی مخالفت کی ہے تاہم حکام کی جانب سے اس بل کو منظور کرانے کیلیے کوششیں جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔