مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا عید اجتماعات پر دھاوا، فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی

ویب ڈیسک  پير 26 جون 2017
برہان وانی اور دیگر حریت پسند کمانڈر کے پوسٹرز دیکھ کر بھارتی فوجیوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ فوٹو: فائل

برہان وانی اور دیگر حریت پسند کمانڈر کے پوسٹرز دیکھ کر بھارتی فوجیوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ فوٹو: فائل

 سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے عید کے روز بھی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رکھا اور فائرنگ کر کے درجنوں افراد کو زخمی کر دیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سری نگر، سوپور اور اننت ناگ سمیت متعدد علاقوں میں نماز عید کے بعد کشمیریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔ قابض افواج نے پرامن مظاہرین پر پیلٹ گنز سے فائرنگ کر دی اور اور آنسو گیس شیل بھی فائر کئے۔

اس دوران بھارتی سیکیورٹی فورسز اور کشمیریوں نوجوانوں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں اور کشمیری نوجوانوں نے بھارت سے آزادی اور سبز ہلالی پرچموں کے ساتھ پاکستان کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ بھارتی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک صحافی سمیت درجنوں  کشمیری زخمی ہوگئے جبکہ قابض افواج نے حریت رہنما سیدعلی گیلانی، یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھروں میں نظر بند کر دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پلوامہ کے علاقے میں برہان وانی اور دیگر حریت پسند کمانڈروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کے پوسٹرز چسپاں کیے گئے، جنہیں دیکھ کر قابض افواج میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔

مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز بھی بھارتی فوج نے سری نگر میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد دو نوجوانوں کو شہید کردیا تھا۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی تازہ لہر میں درجنوں کشمیریوں کی شہادت کے باعث عید کے موقع پر بھی فضا سوگوار رہی اور نماز عید کے بعد کشمیر کی آزادی و بھارتی قبضے کے خاتمے کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ اس موقع پر ہزاروں شہدا کی قربانیوں کو بھی یاد کیا گیا جنہوں نے آزادی کی جدوجہد کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک زور پکڑ چکی ہے جبکہ بھارتی فورسز کی سفاکانہ کارروائیوں میں اب تک 200 سے زائد کشمیر شہید اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہو چکے ہیں۔ صرف رواں برس مئی کے مہینے میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 28 کشمیری شہید ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔