کوئٹہ، مجید اچکزئی کا صلح ڈرامہ، سارجنٹ کے ورثا نے تردید کردی

نمائندگان / آن لائن / مانیٹرنگ ڈیسک  جمعرات 29 جون 2017
بیٹے کو سرکاری نوکری کے وعدے، چیف جسٹس کا نوٹس، خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم۔ فوٹو : ایکسپریس

بیٹے کو سرکاری نوکری کے وعدے، چیف جسٹس کا نوٹس، خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم۔ فوٹو : ایکسپریس

کوئٹہ /  اسلام آباد / ڈی جی خان:  ایک اور طاقتور قانون کی شکنجے سے بچ نکلا، ایم پی اے کی جان لیوا غلطی کی قیمت بلوچستان حکومت ادا کرے گی۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجید اچکزئی کی گاڑی نے چند روز قبل سب انسپکڑ کو کچل ڈالا تھا، میڈیا کی طرف سے معاملہ اٹھانے پرمذکورہ ایم پی اے کو گرفتار کیا گیا بعدازں لواحقین سے ’’صلح ‘‘ کرادی گئی، ٹریفک سارجنٹ کو شہید کا درجہ دینے، متوفی کے بیٹے کونوکری جبکہ دیگرلواحقین کوپولیس لائنز میں کوارٹرملے گا، اقرارنامے کی کاپی پر عبدالمجید اچکزئی کے دستخط ہیں جبکہ کوئٹہ میں کچلے جانے والے سارجنٹ عطااللہ بلوچ کے اہلخانہ نے ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی کے درمیان  صلح کی تردید کر دی ہے۔

مرحوم سارجنٹ عطااللہ کے بیٹے معظم عطا نے ایک ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایم پی اے سے صلح کی ہے اور نہ ہی کرنا چاہتے ہیں۔ ڈی سی ریارت رفیق خان فاتحہ خوانی اور عید ملنے کے لیے آئے تھے۔ انہوں نے بچوں کے دو لاکھ روپے عیدی دی۔ ڈی سی نے ہمیں رقم دے کر کہا گیا کہ عیدی ہے، صلح نامہ نہیں ہے۔ دھوکے سے ناخواندہ دادا اور والدہ سے سادہ کاغذ پر انگوٹھے کے نشان لگوائے ، جوکچھ کاغذ پر لکھا ہے جھوٹ ہے۔ انہوں نے خود لکھا ہے اور ہمیں اس کا پتہ نہیں ہے۔ میں اپنے ہوش و حواس میں رہ کر کہہ رہا ہوں کہ  ہم کسی صورت اپنے والد کا خون معاف کرنا نہیں چاہتے۔ ہم نے لکھ کر دیا تھا کہ ہم صلح نہیں کرنا چاہتے۔ حکومت ہم سے انصاف کرے گی۔ معظم عطا نے ایک بار پھر کہا کہ ہمارا کوئی فیصلہ نہیں  ہے۔ ہم انشااللہ اپنے والد کے خون کا بدلہ لیں گے۔ سپریم کورٹ  ہمارے خون کا بدلہ اس سے  لے گا۔

ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتول کانسٹیبل کے گھروالوں سے صلح نامے پر نہیں ، سادہ کاغذ پر دستخط کرا کے صلح نامہ بنا دیا گیا۔ اس سے قبل میڈیا کو ایک صلح  نامہ جاری کیا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ ٹریفک سارجنٹ عطااللہ کو سرکاری طورپر شہید کا درجہ دلوایا جائے گا۔ ایم پی اے عبدالحمید اچکزئی اس کے بیٹے کو سرکاری نوکری دلوائیں گے۔ عطااللہ کے اہلخانہ کوپولیس لائنز میں سرکاری کوارٹر بھی دلوایا جائے گا۔ سارجنٹ کے اہلخانہ کو ساٹھ سال تک پوری تنخواہ دلائی جائے گی۔ سارجنٹ کے اہلخانہ مقدمہ ایم پی اے سے تعاون کریں گے۔

دریں اثنا چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بلوچستان کے ایم پی اے کی طرف سے کوئٹہ کے جی پی او چوک میں ٹریفک پولیس کے افسر کو کچل کر قتل کرنے کے واقعہ کا ازخود نوٹس لے لیااورآئی جی بلوچستان پولیس سے تین روز میںرپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ چیف جسٹس نے ڈی پی اوڈیرہ غازیخان کوہدایت کی ہے کہ ٹریفک پولیس افسرکے خاندان کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے جبکہ آئی جی کی رپورٹ آنے کے بعد چیف جسٹس فیصلہ کریں گے کہ اس معاملہ کی سماعت کھلی عدالت میں کی جائے گی یا نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔