انعامی بانڈز اور بیئرر سرٹیفکیٹس کے ذریعے ٹیکس چوری کا انکشاف

ارشاد انصاری  جمعـء 30 جون 2017
خصوصی کمیٹی نے ساڑھے7ہزار اورزائد مالیت کے بانڈز و بیئررسرٹیفکیٹس خریدنے والوں کے نام جاری کرنے کی سفارش کردی،ذرائع
 فوٹو: فائل

خصوصی کمیٹی نے ساڑھے7ہزار اورزائد مالیت کے بانڈز و بیئررسرٹیفکیٹس خریدنے والوں کے نام جاری کرنے کی سفارش کردی،ذرائع فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  ٹیکس چوری سے بچاؤ کے پیشگی اقدام کے لیے قائم کردہ خصوصی کمیٹی نے ساڑھے7ہزار روپے اور اس سے زائد مالیت کے انعامی بانڈز و بیئررسرٹیفکیٹس خریدنے والوں کے نام جاری کرنے کی سفارش کردی ہے۔

اس ضمن میں ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق قومی احتساب بیورو کے ڈپٹی چیئرمین ریئر ایڈمرل سعید احمد سرگانہ کی زیرصدارت ہونے والے کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں ٹیکس چوری سے بچاؤ کے حوالے سے مختلف تجاویز کا جائزہ لیاگیا ہے۔

دستاویز کے مطابق اجلاس کے دوران کمیٹی نے کہا کہ اس وقت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بھاری مالیت کے انعامی بانڈز اور بیئرر سرٹیفکیٹ جاری کیے جارہے ہیں جو ٹیکس چوروں کو کالا دھن سفید کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اورٹیکس چور ان فنانشل انسٹرومنٹس کو استعمال کرنے کرکے کم اور رعایتی شرح ٹیکس کی ادائیگی پر چوری شدہ ٹیکس پر مبنی کالے دھن کو سفید کرسکتے ہیں۔

دستاویز کے مطابق ٹیکس چوری سے بچاؤ کے پیشگی اقدام کے لیے قائم کردہ خصوصی کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ساڑھے 7ہزار روپے اور اس سے زائد مالیت کے انعامی بانڈز و بیئرر سرٹیفکیٹس کے خریداروں کے نام جاری کیے جائیں تاکہ جس شخص کے نام پر ساڑھے7 ہزار اور اس سے زائد مالیت کے انعامی بانڈز اور بیئرر سرٹیفکیٹ جاری ہوں کیش بھی وہی کراسکیں اور انعامی بانڈز و بیئرر سرٹیفکیٹس کا غلط استعمال نہ کیا جاسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بارے میں جامع رپورٹ بھی تیار ہوئی جس میں بھی اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ٹیکس چور بھاری مالیت کے انعامی بانڈز اور بیئرر سرٹیفکیٹ کو کالا دھن سفید کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں اور بھاری مالیت کے نکلنے والے انعامی بانڈز ان کی اصل مالیت پر خرید لیتے ہیں اور پھر اس کو اپنے نام سے کیش کرواکر رعایتی ٹیکس کی ادائیگی کرکے اپنا کالا دھن سفید کرا لیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔