پاک فوج زندہ باد

عبدالقادر حسن  اتوار 2 جولائی 2017
Abdulqhasan@hotmail.com

[email protected]

پاکستان کی داخلی خود مختاری کو ایک بار پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس مرتبہ بھی یہ فریضہ ہمارے اتحادی امریکا نے ہی سر انجام دینے کی کوشش کی ہے اور اس نے ایک ایسی صورتحال میں جب پاکستان داخلی طور پر دہشت گردی کے عفریت کا تن تنہا سامنا کر رہا ہے،دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی ہے۔

جس کا آغاز ہماری فوج نے اپنے سابقہ جنرل راحیل شریف کی قیادت میںسویلین حکومت کے ساتھ مل کر کیا تھا اور بعد میں فوجی قیادت کی تبدیلی کے باوجود اس اہم ترین مشن کو قومی ذمے داری سمجھتے ہوئے ہمارے موجودہ فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے رد الفساد کی شکل میں زور و شور سے جاری رکھا ہوا ہے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جا رہاہے اور ان کو ان کی پناہ گاہوں سے نکال کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جا ر ہا ہے تا کہ ملک سے دہشت گردی کے اس ناسور کو ختم کر کے ملک کو ترقی کے راستے پر ڈالا جا سکے لیکن ہماری یہ کوششیں نہ تو ہمارے ہمسایوں کو ایک آنکھ بھاتی ہیں اور نہ ہی ہر ملک کا ہمسایہ امریکا بہادر دہشت گردی ختم کرنے کی کوششوں کو سراہتا ہے بلکہ وہ تو اس میں مزید پیچیدگیاں پیدا کرتا رہتا ہے تا کہ پاکستان میں امن و امان کی فضا کو مخدوش ہی رکھا جا ئے جو اس کے اس خطے میں اثر ورسوخ کے انتہائی ضروری ہے کہ ایک کمزور پاکستان ہی اس کے مفاد میں ہے جس کو جب چاہے جہاں چاہے استعمال کر سکے اور اس پر بھارتی بالادستی کو مسلط کرسکے جس کا اظہار اس کے نئے صدر نے حال میں بھارتی وزیرا عظم نریندرہ مودی سے ملاقات میں کیا ہے۔

امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس جو ہمارے ملک کے لوگوں کا قاتل تھا اور دن دیہاڑے عینی شاہدوں کی موجودگی میں لاہور کے ایک مصروف ترین علاقے مزنگ میں دو نوجوانوں کو قتل کر کے نکل گیا اور بعد میں اس معاملے کا انجام اسلامی طریقہ کار دیت پر ختم ہوا۔ اسی ریمنڈ ڈیوس نے ایک کتاب تحریر کی ہے جس میں اس نے کئی انکشافات کیے ہیں، ہمارے کئی سیاسی لیڈروں کو اپنا سہولت کار قرار دیا ہے تو کئی لیڈروں کو اس کیس سے بری الذمے قرار دے دیا ہے۔

جس پر ہمارے وہ لیڈر حضرات جو اس کتاب کے مطابق بری الذمے ہو گئے ہیں، اس کے مشکور ہورہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم حق پر تھے اس لیے ہم سرخرو ہو گئے۔ اصل بات جو اس کتاب کے ذریعے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے وہ ہمارے طاقتور ترین سیکیورٹی ایجنسی آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کی ایک گندی اورمذموم سازش ہے اور ایک اوچھی حرکت ہے اور اس کے ذریعے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی دانستہ کوشش کی گئی ہے جو اس کتاب کے لفظ لفظ سے ظاہر ہو رہی ہے اور لگتا تو یہی ہے کہ اس کتاب کو لکھنے یا لکھوانے کامقصد دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی کی ساکھ کو خراب کرنا ہے اور موجودہ حالات میں اس کتاب کی اشاعت سے پاکستان میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے کہ کیا ہم واقعی اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ کرتے ہیں مگر میرے خیال میں یہ سازش امریکا بہادر نے اپنے حواریوں کے ساتھ مل کر تیار کی ہے تا کہ پاکستانی امن کی کوششوں کو دھچکا پہنچایا جاسکے اور پاکستان کی اس خطے میں جغرافیائی اہمیت میں کمی لائی جا سکے۔

جس کی وجہ سے پاکستان اور چین کے درمیان پہلے سے ہی کاروباری تعلقات کو پاک چائنا اکنامک کاریڈور کے ذریعے فروغ دیا جا رہا ہے اور اب اس میں مزید ممالک نے بھی شمولیت کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے جس میں قابل ذکر روس ہے جس کو اس اقتصادی راہداری کی اشد ضرورت ہے ۔ اس روٹ کے فعال ہونے سے پاکستان کی معیشت میں ترقی کے روشن امکانات دیکھے جا رہے ہیں اور اس سے پاکستان کی اس خطے میں ایک مضبوط حیثیت کا تعین بھی ہونے جا رہا ہے اور یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ اس راہداری کے مکمل ہونے کے بعداس کی حفاظت کی ذمے داری پاکستانی فوج ہی کرے گی۔ جن ملکوں کو ہمارا یہ منصوبہ کھٹک رہا ہے وہ اس کو متنارعہ بنانے کی کوششوں میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں اور حال ہی میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنے ایک تازہ اعتراف میں اس امر کا اظہار کیا ہے کہ اس کے ذمے پاکستان میں بد امنی پھیلا کر پاک چین راہداری کے اس اہم منصوبہ کو روکنے کا مشن شامل تھا۔

اس متنارعہ کتاب کو منظر عام پر لانے سے پاکستانی سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ اصل نشانہ پاک فوج کو بنایا گیا ہے تا کہ پاکستانی عوام میں اس تاثر کو اجاگر کیا جا ئے کہ جس فوج کے لیے آپ جان دینے پر تیار رہتے ہیں، وہ ملکی سلامتی کے لیے اپنی ذمے داریاں کس طرح ادا کر رہی ہے لیکن یہ کتاب لکھنے لکھانے والے شاید یہ بھول گئے ہیں کہ پاکستانی قوم اپنی افواج سے دیوانگی کی حد تک محبت کرتی ہے اور اس طرح کے کئی پراپیگنڈے پہلے بھی پاکستانی فوج کے خلاف کرنے کی کوشش کی گئی جس کو عوام نے کبھی قابل توجہ نہیں سمجھا، ہاں ایک مخصوص حلقہ احباب ضرور موجودہے جو اس طرح کی معلومات کو بڑھا چڑھاکر پیش کرتا ہے تا کہ اپنی روایتی مخالفانہ حیثیت کو برقرا رکھ سکے لیکن اس طبقے کو پاکستانی عوام نے کبھی پذیرائی نہیں دی اور یہ اپنی موت کا خود ہی منتظر رہتا ہے۔

پاکستان اس وقت اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے پاک چین راہداری منصوبے پر تکیہ کیے بیٹھا ہے، ہماری افواج داخلی سلامتی اور امن و امان کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں جب کہ سیاسی محاذ پر نوازشریف کی حکومت ڈانوں ڈول دکھائی دیتی ہے، سیاسی حالات کی وجہ سے ملک میں غیر یقینی صورتحال ہے،آنے والے چند ہفتے اس صورتحال کی شکل و صورت واضح ہونے کے لیے اہم قرار دیے جا رہے ہیں ان سب حالات کو دیکھتے ہوئے اس کتاب میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ سمیت ہمارے صف اول کے لیڈروں کو اپنی رہائی کے لیے اس امریکی جاسوس نے ذمے دار ٹھہرا کر ان کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگانے کی کوشش کی ہے جب کہ اس کیس میں مقتولین کے وارثان نے کسی بھی ایجنسی کی جانب سے دباؤ ڈالنے کی باتوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کی کئی باتوں کومسترد کر دیا اور کہا ہے کہ انھوں نے اپنی مرضی سے صلح کی اور اسلامی طریقہ کار کے مطابق دیت قبول کی جس سے یہ بات مزید واضح ہو جاتی ہے کہ یہ کتاب پاکستان مخالف ایک پراپیگنڈہ کے سوا کچھ نہیں اور ہمیں اس کو اہمیت نہیں دینی چاہیے بلکہ اس کے جواب میں پاک فوج زندہ باد کا نعرہ لگانا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔