دہشت گردی کا خطرہ انسداد پولیو مہم شروع کرنے کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا

طفیل احمد  منگل 5 فروری 2013
لاکھوں بچے پولیو سے بچائو کے قطرے پینے سے محروم،مہم کیلیے حکومت سندھ پر عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کا دباؤ۔ فوٹو : فائل

لاکھوں بچے پولیو سے بچائو کے قطرے پینے سے محروم،مہم کیلیے حکومت سندھ پر عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کا دباؤ۔ فوٹو : فائل

کراچی: کراچی میں دہشت گردی کے خطرے کے باعث انسداد پولیو مہم حکومت کیلیے چیلنج بن گئی ۔

صوبائی حکومت رواں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم شروع کرنے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہوگئی ہے، یہی وجہ ہے کہ رواں سال کی پہلی مہم شروع کرنے کا فیصلہ نہیںکیا جاسکا، لاکھوں بچے پولیو سے بچائو کے قطرے پینے سے محروم ہیں،گذشتہ سال تک مہم کو شروع کرنے سے قبل باقاعدہ تشہیری مہم شروع کی جاتی تھی۔

تاکہ عوام کو مہم کے بارے میں آگاہی دی جاسکے، شمالی علاقہ جات کی طرز پر کراچی میں پولیو رضاکاروںکو ہدف بناکرخوف زدہ کرنے کے بعد کراچی میں انسداد پولیو مہم حکومت کے لیے ایک مسئلہ بن گئی، کراچی میں پولیو مہم شروع کرنے کے لیے حکومت سندھ پر عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کا بھی شدید دباؤ ہے، کراچی میں پولیو مہم صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت چلائی جاتی تھی تاہم امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے حکومت نے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرتے ہوئے مہم اب براہ راست ضلعی انتظامیہ کے ماتحت کردی۔

ضلعی انتظامیہ نے کراچی میں امن و امان کی غیر یقینی صورتحال کے بعد مہم کو بیک وقت شروع کرنے کے بجائے مختلف اوقات میں پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں خاموشی سے مہم کے آغاز کا فیصلہ کیا ، کراچی میں جولائی اور دسمبر کے دوران جاری انسداد پولیو مہم کے دوران 6 پولیو رضا کاروںکو گولیوںکا نشانہ بنا یا گیا جس کے بعد نہ صرف پولیو رضاکاروں بلکہ حکومت اور عالمی ادارہ صحت کے ماہرین میں بھی تشویش کی لہر دوڑگئی تھی، یہی وجہ ہے کہ حکومت نے اب انسداد پولیو مہم کے دوران رضاکاروںکو مکمل فول پروف سیکیورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز کو تعینات کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔