- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
دہشت گردی کا خطرہ انسداد پولیو مہم شروع کرنے کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا
کراچی: کراچی میں دہشت گردی کے خطرے کے باعث انسداد پولیو مہم حکومت کیلیے چیلنج بن گئی ۔
صوبائی حکومت رواں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم شروع کرنے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہوگئی ہے، یہی وجہ ہے کہ رواں سال کی پہلی مہم شروع کرنے کا فیصلہ نہیںکیا جاسکا، لاکھوں بچے پولیو سے بچائو کے قطرے پینے سے محروم ہیں،گذشتہ سال تک مہم کو شروع کرنے سے قبل باقاعدہ تشہیری مہم شروع کی جاتی تھی۔
تاکہ عوام کو مہم کے بارے میں آگاہی دی جاسکے، شمالی علاقہ جات کی طرز پر کراچی میں پولیو رضاکاروںکو ہدف بناکرخوف زدہ کرنے کے بعد کراچی میں انسداد پولیو مہم حکومت کے لیے ایک مسئلہ بن گئی، کراچی میں پولیو مہم شروع کرنے کے لیے حکومت سندھ پر عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کا بھی شدید دباؤ ہے، کراچی میں پولیو مہم صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت چلائی جاتی تھی تاہم امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے حکومت نے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرتے ہوئے مہم اب براہ راست ضلعی انتظامیہ کے ماتحت کردی۔
ضلعی انتظامیہ نے کراچی میں امن و امان کی غیر یقینی صورتحال کے بعد مہم کو بیک وقت شروع کرنے کے بجائے مختلف اوقات میں پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں خاموشی سے مہم کے آغاز کا فیصلہ کیا ، کراچی میں جولائی اور دسمبر کے دوران جاری انسداد پولیو مہم کے دوران 6 پولیو رضا کاروںکو گولیوںکا نشانہ بنا یا گیا جس کے بعد نہ صرف پولیو رضاکاروں بلکہ حکومت اور عالمی ادارہ صحت کے ماہرین میں بھی تشویش کی لہر دوڑگئی تھی، یہی وجہ ہے کہ حکومت نے اب انسداد پولیو مہم کے دوران رضاکاروںکو مکمل فول پروف سیکیورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز کو تعینات کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔