وزیراعظم نے قبل ازوقت انتخابات کو خارج از امکان قرار دیا

عامر الیاس رانا  جمعـء 7 جولائی 2017
بھارت کوراہداری ،حقانی نیٹ ورک کے معاملے پرافغان صدر کو فوری جواب دیا۔ فوٹو: فائل

بھارت کوراہداری ،حقانی نیٹ ورک کے معاملے پرافغان صدر کو فوری جواب دیا۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وزیراعظم محمد نواز شریف نے قبل از وقت انتخابات کے کسی بھی تاثر کی سختی سے نفی کردی ہے اور کہا ہے کہ وہ جے آئی ٹی کے عمل سے گزرنا چاہتے ہیں اور اس معاملے کے منطقی انجام سے قبل کسی بھی قسم کے ایڈونچر کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔

وزیراعظم ان دنوں جہاں اپنے خاندان کو جے آئی ٹی کے سامنے آتے جاتے دیکھ رہے ہیں وہ یہ سوال بھیکر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کے حوالے سے جو اعتراضات کیے گئے ہیں ان پر بھی کوئی جواب کیوں نہیں آیا۔

وزیراعظم تاجکستان کے دو روزہ دورے کے بعد واپسی پر ملکی سیاسی اور اقتصادی صورتحال کو ایک ہی ذرائع سے دیکھ رہے تھے اور اخبار نویسوں سے اپنے جہاز میں گفتگو کے دوران کسی بھی طرح سے یہ تاثر نہیں دیا کہ وہ جے آئی ٹی کی تحقیقات سے اس قدر پر یشان ہیں کہ وہ قبل از وقت الیکشن کراسکتے ہیں بلکہ ’’تیل دیکھو تیل کو دھار دیکھو‘‘ کے محاورے کے مطابق اپنا سیاسی کردار بھر پور انداز سے نبھائیں گے اور کسی دبائو کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔

تاجکستان میں بھی انھوں نے افغان صدر کی جانب سے ایک طرف انڈیا کو تجارتی راستہ دینے کیلیے بھر پور زور لگایا اور ساتھ ہی حقانی گروپ کا ایشو بھی اٹھایا جس کا وزیر اعظم نے سیاسی اور سفارتی لحاظ سے ترنت جواب دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے اور آپ اسے تجارتی راستہ دینے کی بات کر رہے ہیں اور طالبان حقانی گروپ کے ایشو پر بھی انھوں نے کہا ہم نے آپ کو گزشتہ ماہ قازقستان میں تھرڈ پارٹی (چین اور امریکا) کے ذریعے الزامات کی تصدیق کیلیے طریقہ کار بنانے کی باقاعدہ تجویز دی تھی آپ اس کا جواب دیں۔

وزیراعظم پر خود ملک کے اندر جس طرح سے پانامہ ایشو پر حزب اختلاف کی پارٹیاں دبائو ڈال رہی ہیں وہاں وہ اسے خاطر میں بھی نہیں لا رہے اور ملکی سلامتی کے معاملات پر ٹھوس موقف اپنا کر دنیا پر واضح کر رہے ہیں کہ ملک میں سیاسی لحاظ سے جو بھی صورتحال ہوں اس پر اپنے قومی سلامتی کے ایشوز پر وہ کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے بلکہ پہلے سے بڑھ کر ان معاملات کو آگے لیکر چلیں گے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو پر بھی مطمئن تھے کہ انہیں یہی فیڈ بیک ملا تھا کہ انھوں نے جے آئی ٹی کے اندر بھی اور باہر بھی منجھے ہوئے انداز میں جوابات دیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔