3ماہ کے دوران ایڈز کے 16مریض جاں بحق، 326افراد مرض میں مبتلا

طفیل احمد  بدھ 6 فروری 2013
2012 تک مجموعی طور پر198ایڈز کے مریض زندگی کی بازی ہار گئے، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی سہ ماہی رپورٹ جاری۔ فوٹو: فائل

2012 تک مجموعی طور پر198ایڈز کے مریض زندگی کی بازی ہار گئے، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی سہ ماہی رپورٹ جاری۔ فوٹو: فائل

کراچی سمیت سندھ میں ایڈز کے 16مریض جاں بحق ہوگئے، ان میں ایک خاتون، ایک خواجہ سرا سمیت14 افراد شامل ہیں۔

سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی سہ ماہی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی سمیت اندرون سندھ میں326 نئے مریضوںکا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد صوبے میں ایچ آئی وی ایڈز سے متا ثرہ مریضوںکی تعداد 5 ہزار508 ہوگئی،متا ثرہ مریضوں میں 80 فیصدکا تعلق کراچی سے بتا یا گیا ہے، تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایچ آئی وی ایڈز وائرس سے متا ثرہ مریضوںکی تعداد میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے۔

اس کا انکشاف سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کی جاری کردہ سہ ما ہی رپورٹ میںکیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ تین ماہ کے دوران ایڈزکے  16 مریض جاں بحق ہوگئے، ان میں ایک خاتون ، ایک خواجہ سرا اور 14مرد شامل ہیں ،کراچی سمیت اندرون سندھ میںگذشتہ 3ماہ کے دوران 326 نئے مریضوںکا اضافہ ہوا ہے، ان میں 304 مرد، 14خواتین اور 2لڑکیاں بھی شامل ہیں۔

ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے نئے مریضوں میں سے80 فیصد کا تعلق کراچی سے بتا یا گیا ہے،سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے کمیونیکشن آفیسر ڈاکٹر منورخان نے ایکسپریس کو بتایا کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی مرتب کی جانے والی رپورٹ میں یہ بھی بتا یا گیا کہ 2004 سے2012 تک مجموعی طور پر198ایڈز کے مریض زندگی کی بازی ہار گئے اور ایڈز کے مریضوں میں اموات کی شرح میں اور نئے مریضوںکی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے جو ایک تشویشناک بات ہے، انھوں نے کہا کہ وزیرصحت ڈاکٹر صغیراحمدکی ہدایت پر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے صوبائی منیجر ڈاکٹر ارشد محمود نے کراچی میں ایچ آئی وی ایڈز کے لیے علاج گاہیں قائم کردی ہیں۔

ان میں ایک سول اسپتال کراچی، ایک قطر اسپتال اورنگی ٹائون ، ایک آغا خان اسپتال اور ایک انڈس اسپتال میں ہے، ایچ آئی وی ایڈز کی تشخیص کیلیے21مراکز قائم ہیں جہاں ریپڈ ٹیسٹ کرکے معلوم کیا جارہا ہے، انھوں نے کہا کہ ایچ آئی وی کے مرض میں مبتلا مریضوں کو بلامعاوضہ اینٹی وائرل ادویات فراہم کی جارہی ہیں ، علاج گاہوں اور تشخیصی مراکز میں بھی تمام طبی سہولتیں مفت فراہم کی جارہی ہیں۔

واضح رہے کہ پروگرام اب حکومت سندھ کے اشتراک سے چل رہا ہے، اس سے قبل یہ پروگرام ورلڈ بینک کے تعاون سے کام کررہا تھا تاہم 2 سال قبل ورلڈ بینک نے اس پروگرام کو مزید مالی معاونت سے انکارکردیا تھا جس میں اس بات کا اندیشہ پیدا ہوگیا تھا کہ متا ثرہ مریضوں کو علاج و معالجے اور تشخیص کی تمام سہولتیں ختم ہوجائیںگی، وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمدکی کاوشوں سے حکومت سندھ نے 2013 تک پی سی ون کی منظوری دی، دریں ا ثنا معلوم ہوا ہے کہ رواں سال اس پروگرام میں مزید توسیع کردی جائے گی جس کا پی سی ون بھی تیارکرلیا گیا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔