کشمیر میں شہادتوں کی داستان

عابد محمود عزام  منگل 11 جولائی 2017

کتنے کم عقل ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے بہادر عوام کے دلوں میں جلنے والے آزادی کے شعلوں کو جبر و ستم کر کے بجھایا جاسکے گا۔ لہو کے دیوں سے بلند ہونے والے شعلے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاکستر کرکے ہی بجھتے ہیں۔ کشمیری عوام برسوں سے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر آزادی کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور آزادی لے کر ہی دم لیں گے۔

بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری حریت پسند نوجوان رہنما مظفر وانی شہید کی شہادت کو ایک سال مکمل ہوگیا، کشمیریوں کے حوصلے آج بھی مضبوط ہیں اور وہ ڈٹ کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ بزدل بھارتی فورسز پابندیاں لگا کر کشمیریوں کے حوصلے پست کرنا چاہتی ہیں، حالانکہ کشمیری کے غیورعوام بھارتی فورسزکی پابندیوں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے۔ غیورکشمیری قوم بھارتی فورسز کی تمام تر سفاکیت کے باوجود آج بھی نہ صرف پوری ہمت و استقامت کے ساتھ سینہ تانے کھڑی ہوئی ہے، بلکہ اسلحے سے لیس بھارتی فورسز کو ناکوں چنے چبوا رہی ہے۔

8جولائی 2016 کو جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید کیے گئے کشمیری نوجوان اور حریت پسند برہان مظفر وانی نے صرف 15 سال کی عمر میں اپنے بڑے بھائی خالد وانی پر ہندوستانی فوجیوں کے تشدد کے بعد ہندوستانی فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔ برہان وانی کو ہندوستانی فوج نے جعلی مقابلے میں شہید کیا، جس کی شہادت کی خبر پوری پر نوجوانوں کی جانب سے شدید رد عمل بھی دیکھنے میں آیا۔ برہان وانی کی نماز جنازہ میں میں تمام تر پابندیاں اور رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے دو لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔

برہان مظفر وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ کشمیری عوام بھارتی فورسز کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کرنے لگی ہے۔ بھارتی فورسز نے کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑے۔ کئی ماہ تک کشمیر میں کرفیو نافذ کیے رکھا۔ قابض فورسز نے برہان وانی کی شہادت کے بعد ایک سال میں فسطائیت کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہوئے 20 ہزار سے زاید کشمیریوں کو پیلٹ گنز کا نشانہ بنایا۔ 150 کشمیریوں کو شہید، 18ہزار سے زاید کو زخمی، 2200 افراد کو بصارت سے محروم، 11ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا، 17ہزار رہائشی مکانات اور ساڑھے 6ہزار گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

بھارتی فورسز نے ہر طرح کا ظلم کشمیری عوام پر کیا، مگر کشمیری عوام پیچھے نہیں ہٹے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم روز بروز بڑھتے چلے جا رہے ہیں تو دوسری جانب کشمیری بھی آزادی کی تحریک کو زندہ رکھنے کے لیے شہادتوں کی تاریخ رقم کرتے چلے جا رہے ہیں۔ بھارتی فوج نے کشمیریوں پر ہر قسم کا ظلم وستم آزما کر دیکھ لیا، یہاں تک کہ پیلٹ گن کا بھی بے دریغ استعمال کر کے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے کا حربہ آزمایا مگر ہر کشمیری کا لہو ایندھن بن کر آزادی کی اس شمع کو مزید فروزاں کرتا چلا جا رہا ہے۔

آزادی کی حرمت کے لیے کٹ مرنے کو ہزاروں لاکھوں کشمیری ہمہ وقت تیار ہیں۔ بھارت کو یہ بات جتنی جلد سمجھ آ جائے اس کے لیے اتنا ہی بہتر ہے کہ بھارت کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کو نہیں روک سکتا ہے۔ بھارت کو جلد یا بدیر معلوم ہو جائے گا کہ فوجی طاقت سے آزادی کی خواہش ختم نہیں کی جاسکتی۔ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے کشمیر میں جدوجہد آزادی میں خاصی تیزی آئی ہے جس سے بھارت سرکار مزید سٹپٹا اٹھی ہے۔ بھارت ابھی تک اس غلط فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ کشمیریوں پر ظلم کر کے شاید ان کے حوصلے پست کر دے گا اور اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جائے گا۔

برہان وانی کی شہادت کے بعدکشمیری مزید عزم و ہمت کے ساتھ بھارتی جارحیت کے سامنے سینہ تان کر اور ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ بھارت کی موجودہ انتہاپسند حکومت کی غلط فہمی تھی کہ چند ایک کشمیریوں کی شہادتوں کے بعد اس تحریک کی شدت میں کمی آ جائے گی اور کشمیری بھارتی حکومت کے سامنے سرنگوں ہو جائیں گے، مگر کشمیریوں نے جذبہ حریت کے علم کو بلند رکھ کر بھارتی حکومت کی غلط فہمی دور کردی۔ بھارت نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی کشمیریوں کے جذبہ کو کچلنے کی کوشش کی ۔ لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ، ہزاروں کشمیری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی۔ بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لیکن کشمیریوں کے دلوں سے آزادی کے جذبے کو نہیں نکال سکا۔

اس سارے منظر نامے میں عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ بھارت نے جبر اور قہر اور دہشت گردی کے سارے ریکارڈ مات کر دیے ہیں، اس کے باوجود ساری دنیا بھارت کی اس دہشت گردی پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مغربی ممالک میں ایک شخص کی جان بھی کسی دہشتگردی کے واقعے میں چلی جائے تو پوری دنیا میں شور مچ جاتا ہے، لیکن کشمیریوں کی جانیں کی شاید کوئی قیمت نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔ کشمیر کے معاملے میں عالمی برادری نے ہمیشہ مجرمانہ کردار ادا کیا ہے۔ عالمی برادری گنگ ہے۔

مقبوضہ جموں کشمیر سے متعلق کشمیر کی ایک انسانی حقوق تنظیم کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشتگردی کی جاری کارروائیوں میں جنوری 1989ء سے اب تک 95136 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا ہے، جن میں 7245 کو دوران حراست شہید کیاگیا۔ ان واقعات سے 22,788 خواتین بیوہ، 107,800 بچے یتیم، 10,229 خواتین کی بے حرمتی، 8ہزار سے زاید افراد کو حراست کے دوران لاپتا، 106,025 عمارتوں کو تباہ، ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار، جب کہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت سیکڑوں کشمیریوں کو مختلف جیلوں میں قید کیا گیا۔ ایک لاکھ 36 ہزار سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا۔

دہشت گردی اور بدامنی کا الزام لگا کر اس دوران کشمیریوں کے ایک لاکھ سے زاید گھروں کو بھی مسمار کردیا گیا۔ بھارت نے کشمیری عوام میں جدوجہد آزادی کی روح سرے سے ختم کرنے کے لیے کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ شہید کیے جانے والوں میں بڑی تعداد ان بے قصور افراد کی ہے،جن کا قصور فقط ان کا کشمیری ہونا ہے۔

کئی مرتبہ بے قصور کشمیری نوجوانوں پر مختلف جھوٹے الزامات عاید کرکے انھیں حراستی مراکز میں بند کردیا جاتا ہے اور پھر انھیں یا تو تشدد کرکے شہید کردیا جاتا ہے یا پھر انھیں تاحیات انھی جیلوں میں بند رکھ کر ناکارہ بنا دیا جاتا ہے، تاکہ ان میں سے کوئی بھی بھارتی مظالم کے خلاف کوئی آواز بلند نہ کرسکے اور نہ ہی اپنی آزادی کے لیے کوئی کردار ادا کر سکے۔

بھارتی افواج کی طرف سے کشمیر میں ہونے والے مظالم پر دنیائے انسانیت چیخ رہی ہے، مگر کسی کے بھی کان پر کوئی جوں نہیں رینگتی۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی افواج کے مظالم کی جانب اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی بارہا توجہ دلائی، مگر اقوام متحدہ بھی اس سلسلے میں روایتی بیان بازی سے کام لے رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔