خیرات کرنے سے خوشی ملتی ہے

ویب ڈیسک  ہفتہ 15 جولائی 2017
ماہرینِ نفسیات کے مطابق معمولی خیرات بھی مخیر افراد کو خوشی کا احساس دے سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

ماہرینِ نفسیات کے مطابق معمولی خیرات بھی مخیر افراد کو خوشی کا احساس دے سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

جرمنی: اسلام میں فلاحی کام اور خیرات کرنے والوں کو بہت بڑا مقام حاصل ہے لیکن اب یہ بات طبی تحقیق سے بھی ثابت ہو گئی ہے کہ جو لوگ دوسروں کی مدد اور خیرات کرتے ہیں وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خوش رہتے ہیں۔

یونیورسٹی آف زیورخ کے شعبہ معاشیات کے ماہرین فلپ ٹوبلر اور ارنسٹ فہر نے ایک سروے کے بعد کہا ہے کہ اپنے ساتھیوں کی بہبود کا خیال رکھنے والے لوگ صرف اپنے متعلق سوچنے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ خوش اور مطمئن رہتے ہیں۔

کرداری معاشیات داں یعنی بیہیوریئل اکنامسٹ اس احساس کو گرم جوشی کی روشنی کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہرین نے یہ احساس پیدا کرنے والے دماغی حصوں کا جائزہ بھی لیا جس سے خوشی کو سمجھنے میں مزید مدد ملی ہے۔

تھوڑی سخاوت بھی خوشی کی علامت

فلپ ٹوبلر کہتے ہیں کہ تحقیق سے ثابت ہے کہ کسی کی تھوڑی سی مدد کرنے سے بھی خوشی اور مسرت ملتی ہے اور ضروری نہیں کہ اپنی ضرورت کو قربان کرکے کسی کی مدد کی جائے، تاہم یہ دیکھا گیا ہے کہ کنجوس اور خیرات نہ کرنے والے قدرے ناخوش رہتے ہیں۔

تجربے میں 50 شرکاء کو شامل کیا گیا جنہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اگلے ہفتوں میں کچھ رقم خیرات کریں گے۔ ان میں سے نصف نے کہا کہ وہ کسی جاننے والے کو رقم دیں گے جبکہ بقیہ نصف افراد نے کہا کہ وہ صرف اپنی ذات پر رقم خرچ کریں گے۔

ان میں سے جن افراد نے دوسروں پر رقم خرچ کی تھی ان کے دماغ کے تین حصوں میں سرگرمی دیکھی گئی جن میں سے ایک سماجی رویہ، دوسرا خوشی کا مقام اور تیسرا فیصلے کے وقت غلط یا درست کا اندازہ لگانے والا حصہ تھا۔ اس طرح معمولی خیرات کرنے والے افراد کے دماغی میں بھی خوشی کے مقامات پر سرگرمی دیکھی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔