- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
خیرات کرنے سے خوشی ملتی ہے
جرمنی: اسلام میں فلاحی کام اور خیرات کرنے والوں کو بہت بڑا مقام حاصل ہے لیکن اب یہ بات طبی تحقیق سے بھی ثابت ہو گئی ہے کہ جو لوگ دوسروں کی مدد اور خیرات کرتے ہیں وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خوش رہتے ہیں۔
یونیورسٹی آف زیورخ کے شعبہ معاشیات کے ماہرین فلپ ٹوبلر اور ارنسٹ فہر نے ایک سروے کے بعد کہا ہے کہ اپنے ساتھیوں کی بہبود کا خیال رکھنے والے لوگ صرف اپنے متعلق سوچنے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ خوش اور مطمئن رہتے ہیں۔
کرداری معاشیات داں یعنی بیہیوریئل اکنامسٹ اس احساس کو گرم جوشی کی روشنی کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہرین نے یہ احساس پیدا کرنے والے دماغی حصوں کا جائزہ بھی لیا جس سے خوشی کو سمجھنے میں مزید مدد ملی ہے۔
تھوڑی سخاوت بھی خوشی کی علامت
فلپ ٹوبلر کہتے ہیں کہ تحقیق سے ثابت ہے کہ کسی کی تھوڑی سی مدد کرنے سے بھی خوشی اور مسرت ملتی ہے اور ضروری نہیں کہ اپنی ضرورت کو قربان کرکے کسی کی مدد کی جائے، تاہم یہ دیکھا گیا ہے کہ کنجوس اور خیرات نہ کرنے والے قدرے ناخوش رہتے ہیں۔
تجربے میں 50 شرکاء کو شامل کیا گیا جنہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اگلے ہفتوں میں کچھ رقم خیرات کریں گے۔ ان میں سے نصف نے کہا کہ وہ کسی جاننے والے کو رقم دیں گے جبکہ بقیہ نصف افراد نے کہا کہ وہ صرف اپنی ذات پر رقم خرچ کریں گے۔
ان میں سے جن افراد نے دوسروں پر رقم خرچ کی تھی ان کے دماغ کے تین حصوں میں سرگرمی دیکھی گئی جن میں سے ایک سماجی رویہ، دوسرا خوشی کا مقام اور تیسرا فیصلے کے وقت غلط یا درست کا اندازہ لگانے والا حصہ تھا۔ اس طرح معمولی خیرات کرنے والے افراد کے دماغی میں بھی خوشی کے مقامات پر سرگرمی دیکھی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔