سی پیک روٹ پر46 خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جائیں گے

خصوصی رپورٹر  جمعـء 14 جولائی 2017
سی پیک انڈسٹریل کوآپریشن ڈائیلاگ،سیکریٹری بی اوآئی، کشمیروگلگت بلتستان کے نمائندوں کی مراعات پربریفنگ۔ فوٹو: رائٹرز

سی پیک انڈسٹریل کوآپریشن ڈائیلاگ،سیکریٹری بی اوآئی، کشمیروگلگت بلتستان کے نمائندوں کی مراعات پربریفنگ۔ فوٹو: رائٹرز

 اسلام آباد: چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت چائنا پاکستان اقتصادی راہداری روٹ کے ساتھ 46 خصوصی اقتصادی زون قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ دسمبر 2016 میں چائنا میں ہونے والی چھٹی جے سی سی میں 9ترجیحی اقتصادی زونز کا تعین کیا جا چکا ہے۔

سی پیک منصوبے کے تحت منعقدہ انڈسٹریل کوآپریشن ڈائیلاگ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مفتاح نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سی پیک کے اقتصادی زون پر حکومت پاکستان کی جانب سے ورکنگ گروپ بنایا جائے گا، پاکستانی یا چینی کمپنی اقتصادی زون مشترکہ طور پر یا علیحدہ علیحدہ قائم کر سکتی ہیں۔

اس موقع پر سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ اقتصادی زون میں تیار ہونے والی مصنوعات نہ صرف برآمد کی جائیں گی بلکہ مقامی مارکیٹ میں بھی فروخت کے لیے پیش کی جائیں گی جہاں انہیںکوئی کسٹمز ڈیوٹی اداکرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، اس سے یہ زون مثالی بن جائیں گے، ان اقتصادی زونز کا ماڈل ایکسپورٹ پر مبنی ہو گا۔ان اقتصادی زونز میں سرمایہ کاروں کی سیکیورٹی اور سہولتوں کی فراہمی کے لیے حکومت نے مکمل تعاون کی یقین دھانی کرائی ہے۔

چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہر اقتصادی زون اپنی لوکیشن، خام مال، اسکلڈ ورک فورس کے حوالے سے سرمایہ کاروں کے لیے منفرد حیثیت کا حامل ہے، چائنا 1985سے 1995اور 2009 سے 2015 تک اقتصادی زون ڈیولپ کرنے کا تجربہ رکھتا ہے اور پاکستان چائنا کے اس تجر بے سے فائدہ اٹھائے گا۔

دوسری جانب سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ اظہر علی چوہان نے امید ظاہر کی کہ چین کے ایکسپورٹ گروپ کی رشکئی اکنامک زون خیبر پختونخوا کا دورہ اور متعلقہ حکام سے اجلاس کامیاب رہے ہوں گے۔ انھوں نے مجوزہ اقتصادی زون میں سرمایہ کاروں کو دی جانے والی مراعات کی تفصیلات بتائیں اور چین کی جانب سے اس پر ان کا نکتہ نظر بھی مانگا۔ انہوں نے زور دیا کہ چینی کمپنیاں ان اقتصادی زونز میں اپنا کاروبار لانے پر بہت سے مواقع حاصل کر سکتی ہیں۔

اس موقع پر چائنا کے لی یوان نے بتایاکہ انہوں نے 4 اکنامک زون اور 14کوسٹل سائٹس سے شروع کیا تھا، بعد میں 14اکنامک زون چین کی جانب سے ڈیولپ کیے گئے، انڈسٹریل ڈیولپمنٹ تمام متعلقہ فیکٹرزکو سمجھنے کے لیے لمبا عرصہ لیتی ہے۔ پاکستان میں بننے والے خصوصی اقتصادی زونز کو دونوں ملکوں کے ایکسپرٹ گروپس کی جانب سے دیکھنے کی ضرورت ہے، چائنیزسائیڈ سے ایکسپرٹ گروپ تشکیل دے دیا گیا ہے، اب پاکستان نے اپنے ایکسپرٹ گروپ کا اعلان کرنا ہے۔

اس موقع پر آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کی جانب سے اپنے اقتصادی زون پر بریفنگ دی گئی۔ آزاد جموں و کشمیر کی جانب سے اقتصادی زون میں دی جانے والی مراعات، پانی اور منرلز کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی، گلگت کی جانب سے بھی بریفنگ دیتے ہوئے وہاں اکنامک زون کے لیے سہولتوں اور سینٹرل، ایسٹ اور ساؤتھ ایشیا تک رسائی کے بارے میں بریف کیا گیا اور بتایا گیا کہ یہ اکنامک زون سی پیک کے روٹ اورپرانے سلک روٹ پر موجود ہے، یہ زون پروسیسنگ اور مینوفیکچرنگ کے لیے انتہائی اہم ہے۔

اس موقع پر سوالات کے جواب بھی دیے گئے اور سی پیک کے تحت لگائے جانے والے اقتصادی زون کو مزید بہتر بنانے کی تجاویز بھی دی گئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔