دنیا ڈرون کی نظر سے

 اتوار 16 جولائی 2017
زراعت کے شعبہ میں بھی ڈرونز کا بڑی کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے۔ فوٹو : فائل

زراعت کے شعبہ میں بھی ڈرونز کا بڑی کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے۔ فوٹو : فائل

ڈرون دورِ حاضر کی ایک انوکھی ایجاد ہے۔ اسے طیارے کی ایک ایسی قسم کہیے کہ چلانے والا جس کے اندر سوار نہیں ہوتا بلکہ زمین پر بیٹھ کر اسے کسی کھلونے کی طرح کنٹرول کرتا ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ اسی ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے بچوں کے لیے کھلونا ہیلی کاپٹر بازاروں میں دستیاب ہیں جنہیں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اُڑایا جا سکتا ہے۔ اسی ٹیکنالوجی کو جب اس کے جدید اور زیادہ پیچیدہ نظاموں کے ساتھ استعمال میں لایا جاتا ہے تو ڈرون اپنی بہت سی شکلوں میں انسان کے انتہائی مفید کام انجام دیتے دکھائی پڑتے ہیں اور بہت سی صورتوں میں جنگی کارروائیوں کا حصہ بھی نظر آتے ہیں۔

ہم پاکستانی تو ڈرون کے نام اور کام سے خوب واقف ہیں۔ افغانستان میں جب سے امریکی فوج نے ڈیرے جمائے ہیں فوجی ڈرونز افغان جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے رہے ہیں۔ ان ڈرون حملوں میں جنگجوؤں کے ساتھ بہت سے بے گناہوں کا خون بھی بہایا جا چکا ہے۔

ڈورن طیاروں کی مدد سے فضا سے زمین کے بارے میں معلومات جمع کرنے کا کام بھی لیا جاتا ہے۔ جاسوسی کے لیے ڈرون کا استعمال بھی عام ہے۔ تمام ترقی یافتہ ممالک کی افواج دشمن کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے لیے ان ڈرون طیاروں کا استعمال کرتے ہیں۔

زراعت کے شعبہ میں بھی ڈرونز کا بڑی کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے اور جو کام انسانی ہاتھوں سے مکمل کرنے میں دن اور ہفتے درکار ہوتے تھے اب گھنٹوں میں مکمل ہو جاتا ہے۔ جلسے جلسوں کی کوریج کے لیے بھی ڈرون کا استعمال اب کوئی نئی بات نہیں۔ پاکستانی عوام اس کا اکثر نظارہ کرتے ہیں۔ ان تمام شعبوں میں ڈرون کے استعمال نے فنکاروں کو بھی اس بات پر اکسایا کہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے استعمال کے لیے اس انوکھی ایجاد کو استعمال کریں۔ یہاں ہم ڈرون کی مدد سے لی گئی تصاویر کے چوتھے بین الاقوامی مقابلے میں انعام پانے والی تصویر سے ایک انتخاب پیش کر رہے ہیں۔

قارئین ضرور اس بات کو محسوس کریں گے کہ انسانی ذہن کی تخلیقی صلاحیتیں جب جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ ملتی ہیں تو کتنے حیرت انگیز مناظر جنم لیتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔