7 سال سے زیر تعمیر بے گھر بچوں کا سرکاری مرکز مکمل نہ ہو سکا

ثنا سیف  ہفتہ 15 جولائی 2017
افسران فنڈزکاروناروتے اورچندماہ بعدتبدیل ہوتے رہے،انکوائری نہیں ہوئی،فرنیچر نامکمل عمارت کے کمروں میں سڑنے لگا۔ فوٹو؛فائل

افسران فنڈزکاروناروتے اورچندماہ بعدتبدیل ہوتے رہے،انکوائری نہیں ہوئی،فرنیچر نامکمل عمارت کے کمروں میں سڑنے لگا۔ فوٹو؛فائل

 کراچی: کراچی میں سرکاری سطح پر 7سال کے دوران اسٹریٹ چلڈرن کی بحالی کے لیے کوئی مرکز نہ بن سکا حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے بجٹ میں6سال سے جاری اسٹریٹ چلڈرن بحالی مرکزکا منصوبہ ہی ختم کردیا بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں خاموش ہوگئیں۔

2010 میں پیپلز پارٹی کی سابقہ صوبائی حکومت نے بے گھربچوں (اسٹریٹ چلڈرن) کی بحالی کے لیے کورنگی نمبر5 میں مرکز کے قیام کی منظوری دی تھی جس کے تحت500 بے گھر بچوں کو بنیادی تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ہنر سے بھی آراستہ کرنا تھا اور بچوں کو تشدد سے تحفظ فراہم کرکے جرائم پیشہ عناصر سے بچانا تھا لیکن محکمہ سماجی بہبود کی عدم توجہی کے باعث7 سال گزرنے کے باوجود تاحال مرکز فعال نہیں ہوسکا ہے اس ضمن میںگزشتہ ماہ پیش کیے گئے بجٹ میں31 کروڑ 45 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جبکہ 2016-17 کی بجٹ دستاویز کے مطابق اب تک 20 کروڑ 83 لاکھ روپے خرچ ہوچکے تھے۔

حیرت انگیز طور پر ابھی تک صرف 2 منزلہ عمارت کی تعمیر مکمل ہوئی تھی اور عمارت کی تکمیل سے قبل ہی فرنیچر کمروں میں رکھ دیا گیا ہے آج بھی کراچی میں سڑکوں اور گلیوں میں ہزاروں بے گھر بچے سڑکوں پر زندگی گزاررہے ہیں بیشتر بے گھر بچے نشہ آور اشیا استعمال کررہے ہیں جس کے باعث بچے ہیپاٹائٹس،ایچ آئی وی ایڈز، سفلس،گنوریہ جیسی مہلک بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں جرائم پیشہ معصوم بچوں کو منفی سرگرمیوں کی طرف راغب کررہے ہیں۔

کراچی میں مستقبل کے معمار بچوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمے داری ہے سندھ بھر میں بچوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا حکومت سندھ کی ترجیحات میں شامل نہیں سندھ بھر میں چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو مقرر کرنے کے بعد بہادرآباد میںدفتر قائم کیا جارہا ہے لیکن بے گھر بچوں کے لیے اب تک شیلٹر ہوم نہیں بنایا گیا ۔

اس ضمن میں افسران فنڈز کا رونہ روتے رہے او رہر چند ماہ بعد افسر تبدیل ہوتے رہے لیکن کوئی انکوائری کرنے والا نہیں پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں بچوں کے شیلٹر ہوم موجود ہیں لیکن سندھ کے بے گھر بچے اب تک سرکاری شیلٹر ہوم سے محروم ہیں حکومت سندھ سماجی بہبود کے کاموں میں سست روی کا مظاہرہ کرتی ہے اور اپنے مفاد کے لیے کچھ دنوں میں بل اسمبلی سے منظور کراکر نافذ کرادیے جاتے ہیں بے گھر بچوں کے بحالی مرکز کی تعمیر مکمل نہ ہونے پر حیرت انگیز طور پر غیر سرکاری تنظیموں نے چپ سادھ رکھی ہے۔

صوبے بھر کی این جی اوز نے اس حوالے سے تاحال کوئی بات نہیں کی کوئی این جی اوز کو خدشہ ہے کہ اگر انھوں نے بے گھر بچوں کے بحالی مرکز کی فعالیت میں تاخیر کی بات کی تو ان کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی جس کے باعث بے گھر بچوں کے حقوق کے حوالے سے ہونے والے فائیو اسٹار ہوٹلوں کے سیمینار بند ہوجائیں گے، ادارے اور این جی اوز ڈونرز کو کاغذی کاروائی دکھاکر بچوں کے حقوق کی بحالی کے لیے بھاری فنڈز وصول کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔