اسپاٹ فکسنگ، شرجیل خان کیس کی ٹریبیونل میں سماعت مکمل

اسپورٹس ڈیسک  پير 17 جولائی 2017
29 جولائی کو فریقین تحریری دلائل جمع کروائیں گے جس کے 30 دن بعد ٹریبیونل اپنا فیصلہ سنائے گا. فوٹو: فائل

29 جولائی کو فریقین تحریری دلائل جمع کروائیں گے جس کے 30 دن بعد ٹریبیونل اپنا فیصلہ سنائے گا. فوٹو: فائل

 لاہور: اسپاٹ فکسنگ کیس میں معطل کرکٹر شرجیل خان کے کیس کی ٹریبیونل میں سماعت مکمل ہوگئی، فریقین نے حتمی دلائل پیش کیے، 29 جولائی کو فریقین تحریری دلائل جمع کروائیں گے جس کے 30 دن بعد ٹریبیونل اپنا فیصلہ سنائے گا۔

شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مطمئن ہیں کہ ہم نے بہتر دلائل دیئے، پی سی بی کے وکلاء سے کوئی شکایت نہیں ہے، آج ہم نے شہادتوں سے ثابت کردیا کہ ہمارا کیس مضبوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ رونی فلینگن، سلمان نصیر اور عمر امین نے کرنل (ر) اعظم کا بیان پڑھنے کے بعد ٹریبیونل میں اپنے بیانات ریکارڈ کروائے جبکہ برطانوی ایجنسی کے نمائندہ اینڈریو افگریو نے رونی فلینگن کا بیان دیکھنے کے بعد ہی اپنا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز نے کہا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ اسٹرائیک ریٹ بہتر تھا تو کیا غیر ضروری شاٹ کھیلنے کی ضرورت تھی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :شرجیل کے وکیل کی این سی اے آفیشل پر جرح

شیغان اعجاز نے کہا کہ ہم یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ بکی کے رابطے پر شرجیل خان پی سی بی حکام کو آگاہ کرنے میں ناکام رہے، فیصلہ آنے کے بعد پتا چلے گا کہ کونسا فریق چیلنج کرتا ہے۔

پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا کہ کارروائی اختتام پذیر ہوگئی ہے اور ٹریبیونل نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فریقین کو تحریری دلائل 29 جولائی تک جمع کروانے کی ہدایت کی ہے جس کے 30 دن بعد ٹریبیونل اپنا فیصلہ سنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ حقائق پر مبنی ہو گا اور ہمارے حق میں آئے گا، ٹرییبونل میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ 2 ڈاٹ بالز میرٹ پر نہیں کھیلی گئیں اور پلاننگ کے تحت کھیلی گئیں۔ ناصر جمشید پر ابھی تو عدم تعاون کا الزام لگا ہے، اس کے بعد فکسنگ الزامات پر بھی کارروائی ہو گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔