اسٹیو جابز کی بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی

 منگل 18 جولائی 2017
اسٹیو جابز ریاست کیلیفورنیا کے قانون کی ایک باریکی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی سال تک نمبر پلیٹ کے بغیر گاڑی چلاتے رہے۔ فوٹو : فائل

اسٹیو جابز ریاست کیلیفورنیا کے قانون کی ایک باریکی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی سال تک نمبر پلیٹ کے بغیر گاڑی چلاتے رہے۔ فوٹو : فائل

کمپیوٹر اور اسمارٹ فون بنانے والی امریکی کمپنی ،ایپل  کے شریک بانی سٹیو جابز کا شمار دور حاضر کے ذہین وفطین افراد میں ہوتا ہے۔

اسٹیو جابز کھرب پتی تھے مگر انھوں نے کبھی دولت کو نمود ونمائش کا ذریعہ نہیں بنایا۔ان کی روزمرہ زندگی بھی سادگی کا مرقع تھی۔عام طور پر وہ  سیاہ قمیص اور نیلی جینز میں ملبوس نظر آتے ۔اسی طرح برسوں ان کے پاس سلور رنگ کی مرسڈیز کار رہی۔اگرچہ اس گاڑی کی ایک خاص انفرادیت تھی… اس پر کبھی نمبر پلیٹ نصب دکھائی نہیں دی۔

اسٹیو کی گاڑی کو گزشتہ کئی سال کے دوران بارہا کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کیا اور وہ ہمیشہ نمبر پلیٹ کے بغیر نظر آئی۔یہ حیرت کی بات ہے کہ  امریکا جیسے قانون پسند ملک میں کئی سال تک نمبر پلیٹ کے بغیر گاڑی چلانا کیسے ممکن ہوا؟ کیا ایپل کے بانی ہر روز جرمانہ ادا کرتے تھے؟ کیا انہوں نے کیلی فورنیا کی حکومت سے کوئی خصوصی اجازت نامہ لے رکھا تھا؟ یا کیا وہ محض خوش قسمتی سے کبھی پکڑے نہیں گئے؟

دراصل اسٹیو جابز ریاست کیلیفورنیا کے قانون کی ایک باریکی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی سال تک نمبر پلیٹ کے بغیر گاڑی چلاتے رہے۔ ریاستی قانون کے مطابق نئی گاڑی خریدنے والا کوئی بھی شخص چھ ماہ کے دوران نمبر پلیٹ لگاسکتا تھا۔گویا ازروئے قانون نئی گاڑی کی صورت میں چھ ماہ نمبر پلیٹ کے بغیر گزارے جاسکتے تھے۔

اسٹیو جابز ایک مشہور شخصیت تھے۔لہذا ’’پاپا رازی‘‘ جرنلسٹ اکثر ان کا پیچھا کرتے رہتے۔ اسٹیو نے خود کو ان سے بچانے اور خفیہ رکھنے کے لیے ایک لیزنگ کمپنی کے ساتھ  انوکھا معاہدہ کر لیا۔وہ یہ کہ اسٹیو چھ ماہ مکمل ہونے سے پہلے ہی کمپنی سے نئی گاڑی خرید لیتے ۔لہذا  ان کے پاس کبھی  چھ ماہ سے پرانی گاڑی نہ رہی۔ یہی وجہ ہے، وہ قانونی طور پر نمبر پلیٹ لگانے کے پابند نہیں تھے۔

دوسری جانب لیزنگ کمپنی بھی بہت خوش رہی کیونکہ دنیا کی مشہور ترین شخصیات میں سے ایک، اسٹیو جابز ان سے ہر چھ ماہ بعد ایک نئی گاڑی خرید لیتے تھے۔یہ نئی گاڑی ہمیشہ سلور رنگ کی مرسیڈیز ہوتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔