- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
- انسانوں نے جانوروں کو وائرس سے زیادہ متاثر کیا ہے، تحقیق
- خطرناک قیدی عورت کا بھیس بدل کر جیل سے فرار ہونے میں کامیاب
- پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کی جانب مارچ کریں، حماس ملٹری کمانڈر
- گورننس کے نظام میں اصلاحات اور معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
- سفاک بھائی اور باپ نے ملکر کر لڑکی کو سفاکانہ انداز سے قتل کردیا
- ماسکو حملہ کے بعد تاحال 95 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، رپورٹ
- ججز کے خط کا معاملہ، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی اہم ملاقات آج ہوگی
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس آج بھی ہوگا
- پنجاب یونیورسٹی میں لڑکی کو چھیڑنے سے روکنے پر اوباش لڑکے کی کلرک پر فائرنگ
- کراچی: رشتے کے تنازع پر فائرنگ سے ماں جاں بحق، بیٹی زخمی
- پاکستان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کردی
- اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کی منتقلی کی جانب پہلا قدم، کراچی میں کیمپس انچارجز تعینات
شریف خاندان کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ پر کچھ اعتراضات پہلے ہی مسترد ہوچکے
اسلام آباد: شریف خاندان کی جانب سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر کیے جانے والے کچھ اعتراضات کو پاناما کیس میں سپریم کورٹ کا عملدرآمد بینچ پہلے ہی مسترد کرچکا ہے۔
29 مئی کو وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نوازکی جے آئی ٹی کے دوارکان کیخلاف درخواست مستردکرتے ہوئے عدالت نے خواجہ حارث کو یقین دلایا تھا کہ جے آئی ٹی ارکان پر اعتماد کرکے ذمے داری سونپی گئی ہے، اگر تفتیش کے کسی مرحلے پر محسوس ہوا کہ ٹیم کا کوئی رکن غیر جانبدار نہیں تو اسے تفتیش سے الگ کردیا جائے گا۔
اسی درخواست میں جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیے تھے کہ جے آئی ٹی کی عبوری یاحتمی رپورٹ کا جائزہ لیتے وقت کسی رکن کی جانبداری مشکوک محسوس ہوئی توکارروائی کی جائے گی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے تھے ہم کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونے دیں گے اور نہ کسی کو تفتیش پر اثر انداز ہونے دیں گے چاہے وہ ایک فریق ہو یا دوسرا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔