’رومیو اور جولیٹ‘ خلا میں بھی پہنچ گئے

غزالہ عامر  جمعـء 21 جولائی 2017
’رومیو اور جولیٹ ‘کی دریافت کا سہرا لزبرین یونی ورسٹی اور یونیورسٹی آف سینٹ اینڈ ریوز کے محققین کی مشترکہ ٹیم کے سر ہے۔ فوٹو : فائل

’رومیو اور جولیٹ ‘کی دریافت کا سہرا لزبرین یونی ورسٹی اور یونیورسٹی آف سینٹ اینڈ ریوز کے محققین کی مشترکہ ٹیم کے سر ہے۔ فوٹو : فائل

 کچھ عرصے سے ماہرین فلکیات کو ایک پر اسرار جرم فلکی نے مخمصے میں ڈال رکھا تھا۔ وہ اس کی ہئیت کا درست اندازہ لگانے سے قاصر تھے۔ ابتدائی طور پر سائنس دانوں نے اسے مشتری سے ملتا جلتا سیارہ قرار دیا تھا۔ بعد ازاں ان پر انکشاف ہوا کہ یہ ایک نہیں بلکہ دو سیارے یا ستارے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ کسی ستارے کے گردش کرنے کے بجائے یہ اجرام فلکی ایک دوسرے کے گرد چکر لگارہے ہیں۔

علم فلکیات کی رو سے یہ بڑی عجیب بات ہے کیوںکہ سیارے چاہے وہ ٹھوس ہوں یا گیس ہمیشہ کسی نہ کسی ستارے کے مدار میں متحرک ہوتے ہیں مگر نو دریافت شدہ اجرام فلکی ایک دوسرے کا طواف کررہے ہیں ۔ اسی لیے سائنس دانوں نے انھیں رومیو اور جولیٹ کی جوڑی قرار دے دیا ہے۔

ان ’پریمیوں‘ کی دریافت ہوائی میKeck IIنامی دوربین کی مدد سے عمل میں آئی۔ ابتدائی مشاہدات کے مطابق یہ اجسام نہ تو اتنے بڑے تھے کہ انھیں ستارہ سمجھ لیا جاتا اور نہ ہی اتنے چھوٹے تھے کہ ان پر سیاروں کا گمان ہوتا۔

ماہرین فلکیات کا کہناہے کہ یہ اجرام فلکی سیاروں اور ستاروں کے درمیانی علاقے میں موجود تھے۔ نو دریافت شدہ سیارے دو جسمی نظام کا حصہ ہیں۔ سیاروں اور ستاروں کے درمیان ان کا ا پنا علیحدہ نظام ہے تاہم ماہرین فلکیات کا یہ بھی کہناہے کہ اجرام فلکی کم عمر ستاروں کے جھرمٹ کا حصہ ہوسکتے ہیں جو Tw Hydrae Association کہلاتا ہے۔ نو دریافت اجرام فلکی سے متعلق جاری کردہ تفصیلات کے مطابق ان کی عمر اندازاً ایک کروڑ سال ہے۔ ان کی کمیت بھی تقریباً ایک جیسی ہے جو مشتری کی کمیت کا 3.7 فی صد ہے اس طرح کم ترین کمیت کے حامل اجرام فلکی ہیں جو کسی نظام کا حصہ نہیں بلکہ آزادانہ حرکت کررہے ہیں۔

ماہرین کا یہ بھی کہناہے کہ ممکنہ طور پر یہ اجرام فلکی بونے سیاروں کی قسم میں سے ہیں۔ یہ باقاعدہ سیارے نہیں ہوتے کیوںکہ ان کی کمیت کم ہوتی ہے اور ان کے مرکز میں ہائیڈروجن کے انشقاق کا عمل وقوع پذیر نہیں ہوتا اس لیے انھیں بعض اوقات ناکام سیارے بھی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ سورج سے 1500 نوری سال کے فاصلے پر پائے جاتے ہیں۔

’رومیو اور جولیٹ ‘کی دریافت کا سہرا لزبرین یونی ورسٹی اور یونی ورسٹی آف سینٹ اینڈ ریوز کے محققین کی مشترکہ ٹیم کے سر ہے۔ یہ ٹیم 2006ء سے ستاروں کے مختلف جھرمٹوں کا مشاہدہ کررہی تھی۔ اس دوران مختلف جسامتوں اور کمیتوں کے متعدد ستارے اور بونے ستارے اس کے علم میں آئے۔ مختلف کہکشاؤں میں ان گنت نظام پائے شمسی کا بھی پتا چلایا گیا۔ مگر دو اجرام فلکی پر مشتمل یہ واحد نظام ہے جو دریافت ہوا۔ ماہرین ان اجسام کی ہیئت کا تا حال تعین نہیں کرسکے کہ یہ ستارے ہیں یا سیارے۔ دونوں کا ایک دوسرے کے گرد طواف کرنا بھی ان کے لیے حیرت انگیز ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔