720 گھنٹوں پر محیط دنیا کی طویل ترین فلم

ویب ڈیسک  جمعـء 21 جولائی 2017
ایمبیئنس فلم کا ایک سین جس میں دو کردار ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں۔ تصویر بشکریہ دی لونگیسٹ فلم ویب سائٹ

ایمبیئنس فلم کا ایک سین جس میں دو کردار ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں۔ تصویر بشکریہ دی لونگیسٹ فلم ویب سائٹ

اسٹاک ہوم: عموماً دو ڈھائی گھنٹے کی فلم دیکھنے کے بعد دوسری فلم دیکھنے کی ہمت نہیں ہوتی لیکن سویڈن کے آرٹسٹ نے دنیا کی سب سے طویل فلم بنائی ہے جسے دیکھنے کے لئے مسلسل 30 روز تک ٹی وی کے سامنے بیٹھنا ہو گا۔

720 گھنٹے طویل اس تجرباتی فلم کا نام ’ایمبیئنس‘ ہے جسے سویڈن کے ڈائریکٹر اینڈرز ویبرگ نے تخلیق کیا ہے۔ اس فلم کو پوری دنیا میں ایک ساتھ ریلیز کیا جائے گا۔ ایک وقت میں یہ ایک ہی جگہ دکھائی جائے گی اور آخر میں اس کی ساری کاپیاں تباہ کر دی جائیں گی تاکہ کوئی دوبارہ اس فلم کو نہ دیکھ سکے۔

ویبرگ کے مطابق ایمبیئنس فلم کا کوئی اسکرپٹ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ڈرامائی تشکیل کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کیمرے میں روشنی کو قید کیا ہے اور اس کے بعد کمپیوٹر پر اصل کام کیا ہے، فریموں کو جمع کر کے آگے پیچھے کیا گیا ہے تاکہ تسلسل عین اسی طرح برقرار رہ سکے جس کے ذریعے میں اپنے جذبات کا اظہار کر سکوں۔

فلم ڈائریکٹر نے کہا کہ تمام ویڈیوز کو پوسٹ پروڈکشن کے بہت سے مراحل سے گزارا گیا ہے جس میں آفٹر ایفیکٹس بھی استعمال کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کوشش کی گئی ہے کہ فلم کا کوئی نہ کوئی منظر آپ کی کسی یاد کو زندہ کر سکے۔

ویبرگ ہر ہفتے ایڈٹنگ کے بعد ایک گھنٹے کی فلم بڑھاتے ہیں یعنی وہ قریباً 8 گھنٹے کی خام فوٹیج میں سے ایک گھنٹے کی کارآمد شے نکالتے ہیں۔

اس تاریخی طویل فلم کا پہلا ٹریلر 2014 میں ریلیز کیا گیا تھا جو صرف 7 منٹ پر محیط تھا۔ پھر ویبرگ کو خیال آیا کہ یہ 720 گھنٹے فلم کا ٹریلر بہت ہی مختصر ہے اور پھر 2016 میں دوسرا ٹریلر جاری کیا گیا جو 7 گھنٹے پر محیط ہے، اگلے برس فلم کا حتمی ٹریلر جاری کیا جائے گا جو 72 گھنٹے پر مشتمل ہو گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایمبیئنس میں 100 فنکار شامل ہیں جن میں سے کچھ اس کے اپنے دوست ہیں اور بعض کو فلم میں رول کے لیے بھرتی کیا گیا ہے۔ اب تک وہ 400 گھنٹے کی فلم بنا چکے ہیں اور اس میں کوئی ڈائیلاگ نہیں ہے۔ ڈائریکٹر کے مطابق ضروری نہیں کہ فلم میں ڈائیلاگ ہوں، موسیقی اور روشنی سے بھی اپنا پیغام دوسروں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

اینڈرز ویبرگ پورا پروجیکٹ اپنے ذاتی اخراجات سے مکمل کریں گے اور یوں 2020 تک یہ فلم مکمل ہو جائے گی۔ نمائش کے بعد فلم کو تباہ کردیا جائے گا تاکہ کوئی دوسرا اسے نہ دیکھ سکے۔ اس فلم کا ٹریلر 7 گھنٹے طویل ہے جو نیچے دیکھا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔