’’وزیراعظم سیاسی لحاظ سے کسی سمجھوتے پر تیار نہیں‘‘

عامر الیاس رانا  جمعـء 21 جولائی 2017
لواری ٹنل افتتاح پرمشرف کے ہاتھوں قید،7سال جلاوطن کرنے کوبھی یاد کیا۔ فوٹو؛ فائل

لواری ٹنل افتتاح پرمشرف کے ہاتھوں قید،7سال جلاوطن کرنے کوبھی یاد کیا۔ فوٹو؛ فائل

اپر دیر: کیا وزیراعظم نواز شریف مزاحمت پر آمادہ ہیں؟، کیا انھوں نے طے کر لیا ہے کہ وہ عوام میں اپناکیس کھل کر پیش کرنے جارہے ہیں؟۔ 

وزیراعظم نے لواری ٹنل کے افتتاح کے موقع پر جے آئی ٹی پر ایک بار پھرسنگین الزامات عائد کیے۔ انہوں نے جب اپر دیرمیں لواری ٹنل کے افتتاح کیلیے پہنچے توگورنرخیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی، کیپٹن صفدر، ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی ان کے ساتھ تھے، ہیلی پیڈ پر لوگوں کی بڑی تعداد پہنچی ہوئی تھی۔ جلسے کا اہتمام مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے صدر اور مشیر وزیر اعظم امیر مقام نے کیاتھا۔ 2 بچے وزیر اعظم سے ملے، وزیر اعظم نے ان کو پیار کیا۔

لواری ٹنل کے افتتاح کے موقع پر چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے بتایا کہ 2014ء میں آپ نے ہمیں ٹارگٹ دیا تھا کہ ٹنل کو فوری طور پر مکمل کیا جائے اور30 جون کا ہدف دیا تھا، اللہ کے فضل سے اب98 فیصدکام مکمل ہو چکا ہے، صرف2 فیصد سول ورکس رہتا ہے، آپ لوگوںکیلیے یہ ٹنل آج ہی کھولنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

ایک ٹنل 8.5 کلو میٹر اور دوسری 1.9کلومیٹر طویل ہے اور اب ڈھائی گھنٹے کا راستہ10 منٹ میں طے ہو جایا کرے گا۔ یہ دنیا کی انتہائی اونچائی3200 ہزار پر بنی ہوئی ٹنل ہے۔ وزیراعظم نے ٹنل کے داخلی راستے پر فیتہ کاٹ کر افتتاح کیا اورکئی کلو میٹر تک اندر جا کر اس کا معائنہ بھی کیا۔

وزیر اعظم جلسہ گاہ پہنچے تو’’ہمارے دلوں کی دھڑکن نواز شریف‘‘ کے استقبالی نعرے لگائے گئے، وزیراعظم پُر جوش تھے اور جلسہ گاہ میں عوام بھی گرمجوشی سے ان کی باتوں کی تائیدکر رہے تھے۔ وزیر اعظم نے پاکستان تحریک انصاف اوران کا استعفیٰ مانگنے والی دوسری سیاسی جماعتوں کو آڑے ہاتھوں لیا اورکہا کہ پہلے اپنا منہ دھوکر آؤ، وزیر اعظم جلسے میں پہنچ کر زیادہ پُر جوش نظر آئے اور انھوں نے سیاسی مخالفین پر تابڑ توڑ حملے کیے۔

نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کو بھی ان کے واحد ایم این اے افتخار الدین کی وجہ سے یاد کیا اورکہا کہ انھوں نے مجھے جیل میں ڈالا، ہتھکڑیاں لگائیں اور7 سال ملک بدر رکھا۔وزیر اعظم کے لہجے کی تلخی بتا رہی تھی کہ وہ مزاحمت پر آمادہ ہیں اور سیاسی لحاظ سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریںگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔