کیا فیس بُک اپنا فون لانچ کر رہا ہے؟

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 جولائی 2017
فیس بک کی جانب سے ایک ہارڈویئر کے لیے دائر کی گئی درخواست کا ایک عکس۔ فوٹو: بشکریہ ڈیلی میل

فیس بک کی جانب سے ایک ہارڈویئر کے لیے دائر کی گئی درخواست کا ایک عکس۔ فوٹو: بشکریہ ڈیلی میل

سلیکان ویلی: ماہرین کا خیال ہے کہ فیس بک ایک ایسا فون تیار کرنا چاہتا ہے جس کے حصے بار بار تبدیل کئے جا سکیں جس کا اندازہ انہوں نے فیس بک کی جانب سے فائل کردہ ایک پیٹنٹ کو دیکھ کر لگایا ہے۔

فیس بک کی جانب سے بعض ڈرائنگز اور ایک پیٹنٹ (حقِ ملکیت) کی درخواست دائر کی گئی ہے جسے ایک ’الیکٹرومکینکل ڈیوائس‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس میں ایک اسپیکر، مائیکروفون اور جی پی ایس موجود ہو گا اور صارفین اپنی ضرورت کے تحت مختلف آلات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکیں گے۔

ماہرین نے پیٹنٹ کی ڈرائنگز دیکھ کر اندازہ لگایا ہے کہ اس کے مختلف حصے (ماڈیولز) تھری ڈی پرنٹنگ سے بنائے جائیں گے جو بعد میں کسی مرکزی فون سے جوڑے جائیں گے۔ واضح رہے کہ ماڈیولر فون ایک عرصے سے عوامی توجہ حاصل کیے ہوئے ہیں کیونکہ اول تو انہیں بار بار تبدیل کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی اور نہ ہی ان میں کوئی برقی کچرا پیدا ہوتا ہے؛ یعنی ایک دو سال بعد انہیں ترک کرکے پھینکنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

ان ماڈیولر فونز میں پورے فون کو بدلنے کی بجائے صرف انفرادی حصوں کو ہی تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس ضمن نے گوگل نے پروجیکٹ آرا کے تحت ماڈیولر فون کے منصوبے پر کام کیا تھا لیکن گزشتہ برس اس پر اچانک کام روک دیا گیا؛ تاہم بزنس انسائیڈر نے خبر دی ہے کہ فیس بک ماہرین اسی قسم کے ماڈیولر فون پر کام کر رہے ہیں۔

امریکی پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک آفس میں جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق برقی مصنوعات میں پرانے ہو جانے والے کئی حصوں کو اس حالت میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماڈیولر فونز میں آلات کو ایک بند سسٹم کے تحت ڈیزائن کیا جاتا ہے جس میں ہارڈویئر کے دیگر حصوں کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

فیس بک کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں ایک اور جگہ لکھا ہے کہ اگر صارف کی نظر سے دیکھا جائے تو روایتی الیکٹرونکس مصنوعات اس کے لیے بہت مہنگی ہوتی ہیں اور اس سے پہلے کے ماڈل ایک طرح کا زیاں ہوتے ہیں۔ اب تک یہ تو ٹھیک سے معلوم نہیں ہوسکا کہ فیس بک آخر کیا بنا رہا ہے لیکن منظر عام پر آنے خبروں سے عیاں ہوتا ہے کہ یہ کوئی اعلیٰ معیار کا کیمرہ اور مشین لرننگ (مصنوعی ذہانت) کا کوئی آلہ ہے۔ اس کے مختلف حصوں سے ظاہر ہے کہ ان کا کام بھی مختلف ہے۔

فیس بک نے چند ماہ قبل ایک گروپ بنایا تھا جسے نیسنٹ آبجیکٹس کا نام دیا گیا تھا یعنی مستقبل کے لئے آلات اور ٹیکنالوجی وضع کرنے والا ادارہ اور اب فیس بک حکام نے کہا ہے کہ یہ پیٹنٹ بھی اسی گروپ کے تحت ملنے والی تجاویز کی روشنی میں دائر کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔