پاکستانی صحافیوں کیلئے کلائمیٹ چینج رپورٹنگ پر رہنما کتاب کا اجرا

سہیل یوسف  ہفتہ 22 جولائی 2017
ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے میڈیا رپورٹنگ میں بہت بڑا خلا موجود ہے جسے پُر کرنے کےلیے یہ رہنما کتاب شائع کی گئی ہے۔ (فوٹو: فائل)

ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے میڈیا رپورٹنگ میں بہت بڑا خلا موجود ہے جسے پُر کرنے کےلیے یہ رہنما کتاب شائع کی گئی ہے۔ (فوٹو: فائل)

 کراچی: پاکستان میں صحافیوں اورعوامی ابلاغ سے وابستہ لوگوں کے ’آب و ہوا میں تبدیلی کی رپورٹنگ گائیڈ‘ کا اجرا مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا ہے۔

اس رہنما کتاب کو کونسل آف پاکستان نیوزپیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے یونائیٹڈ نیشنز ڈویلمپینٹل پروگرام (یواین ڈی پی) کے تعاون سے شائع کیا ہے جو انگریزی زبان میں ہے اور اس میں ایک سی ڈی بھی شامل ہے۔

تقریبِ اجرا کے افتتاحی کلمات سی پی این ای کے نائب صدر عامر محمود نے ادا کئے اور گائیڈ بک کی اہمیت اور ضرورت پر روشنی ڈالی۔ بعدا ازاں سینیئر صحافی اور سی پی این ای کے تحت اس پروجیکٹ کے سربراہ ڈاکٹر جبار خٹک  نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق دنیا میں صحافیوں کے لیے شائع کی گئی یہ تیسری رہنما کتاب ہے جس کے ذریعے وہ تیزی سے بدلتے ہوئے موسم اور اس کے اثرات پر خاطر خواہ معلومات حاصل کرکے اپنی رپورٹنگ کو بہتر بناسکتے ہیں۔

جبار خٹک نے کہا کہ لوگوں کو یہ تو معلوم ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں لیکن وہ اس سے آگاہ نہیں کہ ایسا کیوں ہورہا ہے۔ اس کے لیے ذرائع ابلاغ کا کردار نہایت اہم ہے اور اسی لیے پاکستان میں صحافیوں کی مدد اور رہنمائی کے لیے یہ جامع کتاب شائع کی گئی ہے۔

اس کے بعد ماہرِ ماحولیات اور نباتاتی محقق ڈاکٹر رفیع الحق نے اپنی پریزنٹیشن میں بتایا کہ کراچی میں 2013 میں شدید سردی پڑی 2015 میں ہیٹ اسٹروک سے 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور اب کراچی میں طویل عرصے بعد بارشیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے ربط اور شدید موسمیاتی کیفیات، گلیشیئر کا پگھلاؤ اور دیگر واقعات رونما ہورہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 7 لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد موسمیاتی وجوہ سے اپنا گھر چھوڑ رہے ہیں۔

بعد ازاں سیکریٹری ماحولیات بقا اللہ اُنڑ نے اپنی مختصر تقریر میں عمل پر زور دیا اور سول سوسائٹی اور صحافیوں سے درخواست کی کہ وہ ماحولیاتی مسائل کے حل میں حکومت کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکریٹری کا عہدہ سنبھالتے ہی سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی ( ایس ای پی اے) کی متعدد تجربہ گاہوں کو فعال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سمندروں میں آلودہ پانی کے بہاؤ کو روکنے کے لیے واضح اقدامات کیے جائیں گے۔ دوسری جانب انہوں نے شجرکاری کے حالیہ اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

بقا اللہ اُنڑنے کہا کہ ان کے پاس افرادی قوت کی کمی ہے اور جب ان کی ٹیم آلودگی پھیلانے والے کارخانوں میں جاتی ہے تو اہلکاروں کو اندر داخل نہیں ہونے دیا جاتا۔ لیکن اس کے باوجود بھی 27 مقدمات ماحولیاتی ٹریبیونل کو بھیجے گئے اور 17 صنعتوں کو بند کردیا گیا ہے۔

بعد ازاں وزیرِ ماحولیات، فشریز اور کلائمیٹ چینج محمد علی ملکانی نے کہا کہ سندھ حکومت افرادی قوت اور وسائل کی کمی کے باوجود ماحولیات کی بہتری کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ اس مرتبہ صنعتوں پر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے لیے بجٹ رکھا گیا ہے۔

آب و ہوا میں تبدیلی کی رہنما کتاب

کلائمیٹ اسمارٹ رپورٹنگ کے نام سے شائع کی گئی نئی رہنما کتاب کو چار مرکزی اور 16 ذیلی ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پہلے باب میں آب وہوا میں تبدیلی کا تعارف، حقائق، عالمی اعدادوشمار، پاکستان میں کلائمیٹ چینج کے واقعات و تصاویر اور کلائمیٹ فائنانسنگ پر بحث کی گئی ہے۔

دوسرا حصہ میڈیا ٹول کٹ پر مشتمل ہے جس میں کلائمیٹ چینج پر خبروں اور مضامین کی تلاش، رہنما ہدایات اور مضمون یا فیچر کے اہم اجزا بیان کیے گئے ہیں۔

تیسرے حصے میں کلائمیٹ چینج پر عالمی معلومات، رپورٹس، پاکستانی اداروں اور افراد کے پتے اور دیگر معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ آخر میں کلائمیٹ چینج کی اصطلاحات اور معلومات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد اس کا جائزہ جلد ہی پیش کیا جائے گا لیکن سی پی این ای سے درخواست ہے کہ اس کا اردو اور دیگر زبانوں میں ترجمہ جلد ہی جاری کیا جائے اور اس کی پی ڈی ایف کاپی بھی اپ لوڈ کی جائے۔ تاہم یہ ایک اچھا قدم ہے جس کے ذریعے نووارد رپورٹرز کلائمیٹ چینج پر اپنی نگارشات پیش کرسکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔