ٹرین ڈرائیورز ہڑتال ختم کرکے واپس آجائیں ورنہ محکمانہ کارروائی کیلیے تیار رہیں، سعد رفیق

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 جولائی 2017
ملک بھر سے 278 ٹرین ڈرائیورز نے احتجاجاً اجتماعی چھٹی کی درخواستیں دے دی ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

ملک بھر سے 278 ٹرین ڈرائیورز نے احتجاجاً اجتماعی چھٹی کی درخواستیں دے دی ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

لاہور: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ہڑتالی ڈرائیورز کو پہیہ جام نہ کرنے اور مذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے۔

لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران خواجہ سعید رفیق نے ہڑتالی ڈرائیورز کو پہیہ جام نہ کرنے اور مذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کردیا ہے کہ اگر ادارے کی جانب سے کسی کیخلاف نوٹس جاری ہوگیا تو واپس نہیں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہڑتال کرنے والے ٹرین ڈرائیوروں کے مطالبات غیر مناسب ہیں تاہم انتظامیہ نے 6 میں سے 4 مطالبات کو تسلیم کرلیا ہے۔

سعد رفیق نے بتایا کہ لوکو گورننگ باڈی نے 6 مطالبات کا نوٹس دیا تھا جس میں سے 4 مطالبات کو تسلیم کرلیا گیا ہے تاہم پہلا مطالبہ ٹرین حادثات میں ملوث ڈرائیورز کی بحالی کا تھا اور دوسرا مطالبہ پے اسکیل اور رننگ الاؤنس میں اضافہ تھا جو کہ تسلیم نہیں کیے جا سکتے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ میں ان اسسٹنٹ ڈرائیورز کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ریلوے آپریشنز کو جاری رکھا اور جنہوں نے ریلوے آپریشنز کو روکا ان میں میں 13 ڈرائیورز ریلوے پولیس کی تحویل میں ہیں، جن کے خلاف 7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کریں گے تاہم باقی ہڑتالیوں کو کہتا ہوں مہربانی کرکے اپنے کام پر واپس آجائیں۔

خواجہ سعید رفیق نے کہا کہ ہم نے بہت محنت سے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا ہے، ہم کسی کو بے روزگار نہیں کرنا چاہتے، نہ ہی کسی سے جھگڑا کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ ڈرائیورز جو محکمانہ انکوائری کے بعد سنگین غفلت اور غیر ذمہ داری کے مرتکب پائے گئے ہیں جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا وہ بالکل واپس نہیں آسکتے۔

وزیر ریلوے نے ہڑتالی ڈرائیورز سے درخواست کی کہ شریر بچوں والی حرکتیں نہ کریں بلکہ ان لوگوں کا خیال کریں جو ٹرین میں سفر کر رہے ہیں بجائے اس کے کہ ان کی زندگی کی مشکل میں ڈالیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال ریلوے کا ریونیو 40 ارب تک لے گئے، جس کی وجہ سے آج ریلوے درست سمت کی جانب گامزن ہے۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے اس بات کا بھی اقرار کیا پاکستان میں سرکاری ملازمین کے پے اسکیل میں ان کی کارکردگی کے مطابق تنخواہیں کم ہیں کیونکہ پاکستان امیر ملک نہیں بلکہ ایک ترقی پذیر ملک ہے، اس کے باوجود تمام ملازمین کے ساتھ مساوی سلوک رکھا جاتا ہے جبکہ حکومت ہر سال ان ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ بھی کرتی ہے۔

سعد رفیق نے عوام سے تکلیف کیلیے معذرت کی اور اپیل کی کہ تمام مسافر مطمئن ہو کر سفر کریں، تمام ٹرینیں اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔

دوسری جانب ٹرین ڈرائیورز نے برطرف ملازمین کی بحالی اور تنخواہوں میں اضافے کے لیے ملک بھر میں ریل گاڑی کا پہیہ جام کر دیا ہے، ٹرین ڈرائیورز نے ٹریفک حادثات کے باعث برطرف کئے گئے ڈرائیورز کی بحالی اور تنخواہوں میں اضافے کے لئے ملک بھر میں ریل کا پہیہ جام کیا۔ ڈرائیورز کی ہڑتال کے باعث اپ اور ڈاؤن ٹریک پر چلنے والی متعدد ٹرینیں مختلف ریلوے اسٹیشنز پر کھڑی ہو گئی تھیں تاہم اس حوالے سے ترجمان پاکستان ریلوے کا کہنا ہے کہ ٹرینوں کے لئے متبادل ڈرائیورز کا انتظام ہوگیا ہے۔

ادھر ڈرائیورز ایسوسی ایشن  کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک کوئی ٹرین نہیں چلے گی جب کہ ایسوسی ایشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے 278 ٹرین ڈرائیورز نے احتجاجاً اجتماعی چھٹی کی درخواستیں دے دی ہیں۔

قبل ازیں ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں پاکستان ریلوے کے اعلیٰ عہدیداران کا اجلاس ہوا جس میں ہڑتال کرنے والے ٹرین ڈرائیورز کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ اجتماعی چھٹی کی درخواست کسی صورت قبول نہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اجتماعی چھٹی کی درخواست دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہے جس پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔