وزیراعظم کا یو اے ای میں ملازمت، اقامہ کا تحریری جواب میں اعتراف

حسنات ملک  اتوار 23 جولائی 2017
کیپیٹل ایف زیڈای میں نوکری کوکبھی نہیں چھپایا، 2013ء میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں بھی حوالہ موجود۔ فوٹو؛ فائل

کیپیٹل ایف زیڈای میں نوکری کوکبھی نہیں چھپایا، 2013ء میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں بھی حوالہ موجود۔ فوٹو؛ فائل

اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف نے ازخودسپریم کورٹ کے سامنے تحریری طور پر تسلیم کیاہے کہ انھوں نے نہ صرف یواے ای کی آف شورکمپنی کیپیٹل ایف زیڈای میں نوکری کی بلکہ اقامہ بھی حاصل کیا تاہم اس خطرناک انکشاف کی عکاسی2013ء میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں بھی ہوتی ہے۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیاہے کہ اقامہ اورکیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کاحوالہ انکی پاسپورٹ کی نقول کے ساتھ موجودہے جو عام انتخابات2013ء کیلیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک ہے۔

اپنے وکیلوں خواجہ حارث اور امجد پرویز کی جانب سے ہفتے کوحقائق اورذرائع چھپانے کے برعکس اثاثوں سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں وزیراعظم نے اس الزام کو مسترد کردیا کہ انھوں کیپیٹل ایف زیڈای میں نوکری کو چھپایا ہے۔

آخری روز خواجہ حارث نے 3 رکنی بینچ سے درخواست کی تھی کہ انھیں وزیر اعظم کیخلاف جے آئی ٹی کی رپورٹ کاتحریری جواب داخل کرانے کی اجازت دی جائے۔

ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب25 صفحات پرمشتمل جواب کی نقل میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے تازہ جواب میں سپریم کورٹ کوبتایا کہ ان کا بیٹا حسین نواز کیپیٹل ایف زیڈ ای کا ڈائریکٹر، سیکریٹری اور دستاویزات پردستخط کرنے کا مجاز ہے، وہ اس کمپنی کے حصص میں نہ شراکت دار رہے اورنہ ہی ڈائریکٹریا سیکریٹری جبکہ نہ ہی انھوں نے کبھی کسی دستاویز پر دستخط کیے اورنہ ہی کبھی 10 ہزار درہم تنخواہ لی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔