خلیج عرب تنازع کو طول دینا کسی کے مفاد میں نہیں، طیب اردوان

خبر ایجنسیاں  پير 24 جولائی 2017
خطے کی صورتحال سمیت خلیجی ممالک کے بحران پر گفتگو، شاہ سلمان نے دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سراہا۔ فوٹو : فائل

خطے کی صورتحال سمیت خلیجی ممالک کے بحران پر گفتگو، شاہ سلمان نے دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سراہا۔ فوٹو : فائل

واشنگٹن / دبئی / جدہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے خلیجی ملکوں کے دو روزہ دورے کا آغاز کر دیا، جس کا مقصد قطر کے بحران کے حل کی کوشش کرنا ہے، جس میں قطر اور چار عرب ریاستیں ملوث ہیں۔

ترک صدر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ قطر تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں جبکہ خلیجی ممالک کے دورے سے قبل انھوں نے صحافیوں سے گفتگو میں بھی اس بات کا اظہار کیا کہ خلیج عرب ملکوں اور قطر کے درمیان تنازعے کو طول دینا کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔ قطر بھی تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔بحران کے دوران قطر کا کردار مثبت رہا ہے۔

دریں اثنا قطر میں ترکی کے ایک سابق سفیر، مدہت روندی نے کہا کہ ترکی امن اور استحکام قائم کرنے میں سہولت کار کا کام بجا لانے کی کوشش کر رہا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ اگر ممکن ہوا، تو اردوان لوگوں کو اکٹھا کریں گے اور ایک فریق کے پیغامات دوسرے کو پہنچائیں گے۔

طیب اردوان نے اپنے دورے کا آغاز بندرگاہ والے سعودی شہر، جدہ سے کیا، جہاں انھوں نے شاہ سلمان بن عبد العزیز سے ملاقات کی۔ اس کے بعد، ترک صدر کویت جائیں گے جہاں وہ کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح سے ملیں گے، جس کے بعد وہ قطر جائیں گے، جہاں اْن کی ملاقات شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ہوگی جبکہ دوسری طرف متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ انھیں توقع ہے کہ امیر قطر کا موقف خلیجی ملکوں کے درمیان رابطوں کی بحالی کی دعوت ثابت ہوگا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں انورقرقاش نے کہا کہ امیر قطر کے خطاب میں بعض مثبت پہلو موجود ہیں۔ توقع ہے ان کے اس خطاب کے بعد باہمی رابطوں کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی تاہم اماراتی وزیر کا کہنا تھا کہ امیر قطر کا خطاب اپنے سابقہ موقف میں نظر ثانی اور رابطوں کی بحالی کی دعوت ثابت ہو گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔