سندھ اسمبلی نیب آرڈیننس کی منسوخی کا بل دوبارہ منظور؛ اپوزیشن کا شدید احتجاج

اسٹاف رپورٹر  منگل 25 جولائی 2017
الیکشن کمیشن سعید غنی کی تقریر کا نوٹس لے،خواجہ اظہار۔ فوٹو؛فائل

الیکشن کمیشن سعید غنی کی تقریر کا نوٹس لے،خواجہ اظہار۔ فوٹو؛فائل

 کراچی:  سندھ اسمبلی نے پیر کو نیب آرڈیننس کی منسوخی اور سندھ نیوکیپٹوپاور پلانٹس سبسڈی بل پر گورنر سندھ کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے دونوں سرکاری بلوں کی دوبارہ منظوری دے دی جبکہ سندھ احتساب ایجنسی کے قیام کا بل مزید غور کے لیے قائمہ کمیٹی کے حوالے کردیا جو بدھ کو ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی اجلاس میں سینئر صوبائی نثاراحمد کھوڑو نے قومی احتساب آرڈیننس 1999کی منسوخی اور سندھ نیو پاور پلانٹس سبسڈی کے بل ایوان میں پیش کیے جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن نے بلوں کے خلاف اور گورنر کے اعتراضات کے حق میں ووٹ دیا اور نیب قوانین کی منسوخی پر شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے نو منتخب ایم پی اے سعید غنی نے پیر کو سندھ اسمبلی میں اپنی رکنیت کا حلف اٹھالیا۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے قومی زبان اردو میں ان سے حلف لیا۔ اس موقع پرسعید غنی نے خطاب کرتے ہوئے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے ایم کیو ایم کے الزامات کو مسترد کردیے اور کہا کہ رینجرز کے انتظامات کے باعث انتخابی عمل شفاف رہا جس پر قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے سعید غنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم 2018 ء کے انتخابات میں آپ کو سود سمیت قرض لوٹا دیں گے ، الیکشن کمیشن سعید غنی کی سندھ اسمبلی کی تقریر کا نوٹس لے ۔

قبل ازیں سرکاری بلوں کی منظوری کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کرپشن کے خلاف ایک بہتر قانون متعارف کیا جائے گا جس میں پلی بارگینگ کی شق کو شامل نہیں کیا جائے گا، انھوں نے کہاکہ یہاں لوگوں نے صوبائی اسمبلی کے آئینی اختیارات کے خلاف عدالت میں جانے کا اعلان کیا جس پر افسوس ہورہاہے، نیب کا قانون آئین کے مطابق ختم کررہے ہیں، گورنرکو صوبے کے مفاد کے پیش نظر آئینی ذمے داری پوری کرنی چاہیے نہ کہ اوپر سے کسی اشارے پر چلنا چاہیے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیب نے ہمارے ساتھ ناانصافی کی، سندھ کے دس کروڑ کی برآمدگی میں سے ڈھائی کروڑ خود رکھ لیے، اگر وفاق قانون بنائے تو ٹھیک اور ہم بنائیں تو غلط، یہ کیسی منطق ہے،اس سے قبل بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حزب اختلاف کے ارکان کا کہناتھاکہ وفاقی قوانین کو ختم کرنے کا صوبائی اسمبلی کو کوئی اختیار نہیں ، حکومت صرف اپنے کرپٹ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے احتساب کے قانون کو ختم کر رہی ہے۔

اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن نے نیب قوانین کے خاتمے کو غیرآئینی اور غیر شرعی قرار دیدیا۔سابق وزیراعلی سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کو اسپیکر نے تقریر کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا۔ ناصر شاہ کی جانب سے پاناما کے چور کہنے پر ایوان میں ہنگامہ، حکومتی اور ن لیگ کے ارکان نے شور شرابہ کیا۔ ن لیگی ارکان احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کے روسٹرم کے سامنے پہنچ گئے۔

سندھ ملازمت سے برطرفی کے قانون کی منسوخی کا بل بھی صوبائی وزیر نثارکھوڑو کی درخواست پر مزید غور کے لیے قائمہ کمیٹی کے حوالے کیا گیا۔ایوان نے کراچی میں فارنسک لیبارٹری کے قیام سے متعلق بل بھی قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا، یہ بل آئندہ جمعرات کو سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔

دریں اثنا نو منتخب ایم پی اے سعید غنی کو اسپیکر آغا سراج درانی نے بغل گیر ہوکر مبارکباد پیش کی بعدازاں وہ مہمانوں کی گیلری میں بیٹھے ہوئے اپنے اہلخانہ کے پاس گئے اور اپنی والدہ کی قدم بوسی کی ۔ سعید غنی کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دوسرے صوبائی وزرا اور پی پی کے ارکان نے بھی مبارکباد پیش کی۔

سعید غنی نے خطاب میں مزید کہا کہ میں 11 سال کی عمر سے سیاست میں ہوں اور سیاسی کھیل کو بہتر سمجھتا ہوں ۔ مجھ پر سرکاری وسائل کو استعمال کرنے کا الزام غلط ہے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ پونے 2 مہینے کی انتخابی مہم کے دوران سرکاری وسائل کے استعمال کا ثبوت پیش کیا جائے ۔ میئر کراچی نے میرے حلقے میں سرکاری وسائل استعمال کیے ۔ میرے مخالفین نے لوگوں کو ووٹ کے لیے پیسے دیے ۔ ایم کیو ایم لندن کی طرف سے انتخابات کا بائیکاٹ صرف ڈرامہ تھا۔ ضمنی انتخابات میں متحدہ کے کچھ لوگوں نے میری مدد کی تھی جنھیں دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔ اگر یہی صورتحال ہے تو پھر ایم کیو ایم لندن اور فاروق ستار والی متحدہ میں کیا فرق ہے ۔ لوگ 18 ہزار ووٹ ملنے پر خوشی منا رہے تھے لیکن اچانک انھیں دھاندلی یاد آ گئی۔

رہنما پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے تھے کہ ہم الطاف حسین کے چنگل میں پھنسے ہیں ، اب اللہ نے موقع دیا ہے تو الطاف حسین کے چنگل سے نکل جائیں اور شہر کے لیے مثبت کام کریں۔ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے مزیدکہا کہ کراچی کے حلقہ پی ایس ۔ 114 کے ضمنی انتخابات میں گینگ وار پر دھاندلی کا الزام لگایا جا رہا ہے اور گینگ وار کو کس نے بنایا ہے ، یہ سب جانتے ہیں۔

سعید غنی نے اپنی تقریر میں ایم کیو ایم پر جو بھی الزامات لگائے ہیں وہ غلط ہیں ۔ اگر عبدالرؤف صدیقی کسی حلقے سے کامیاب رکن کو چار سال تک رلا سکتا ہے تو آپ کا بھی ہم پانچ مہینے تک پیچھا کریں گے۔ معاملہ ابھی الیکشن ٹریبونل میں ہے۔ جو لوگ کراچی کی بات کرتے ہیں ، انھیں لاڑکانہ کو دیکھنا چاہیے ، جہاں کے 88 فیصد لوگ گٹر کا پانی پینے پر مجبور ہیں۔

ادھر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار پر تنقید کی اور کہا کہ قائد حزب اختلاف ایوان میں الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کر سکے حالانکہ وہ یہاں پر قرار داد بھی منظور کر وا چکے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ کون سی منطق ہے کہ جس حلقے میں الیکشن ہو ، وہاں کے بجٹ میں منظور شدہ اسکیموں پر کام نہ ہو ۔ الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق ضرور ہے لیکن میری نظر میں یہ مناسب نہیں کہ تین مہینے الیکشن کی مہم جاری رہے اور تین مہینے تک کام رکا رہے ۔ آج ہم کراچی کی بات کرتے ہیں تو تکلیف ہو رہی ہے ۔ 36 گھنٹے کے بعد دھاندلی کا شور شرابہ کیا گیا ۔ یہ کس کے کہنے پر ہوا ۔ شاید لندن سے یہ ہدایت ملی ہو۔ انھوں نے ایم کیو ایم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہیں اور سے ہدایت لینا چھوڑ دیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔