چین اور جامعہ کراچی کے سائنسدان اعلیٰ قسم کے چاول پیدا کریں گے

اسٹاف رپورٹر  منگل 25 جولائی 2017
بھارت 3سال میں بھی حدنہیں پاسکے گا،پاکستانی چاول میں ٹرائی سائیکلازول نہیں ہوتی،بڑی منڈی ہاتھ لگ سکتی ہے، ایکسپورٹرز۔ فوٹو؛ فائل

بھارت 3سال میں بھی حدنہیں پاسکے گا،پاکستانی چاول میں ٹرائی سائیکلازول نہیں ہوتی،بڑی منڈی ہاتھ لگ سکتی ہے، ایکسپورٹرز۔ فوٹو؛ فائل

 کراچی: چین اور جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) کے سائنسدان اعلیٰ اقسام کے چاول پیدا کریں گے، دونوں ممالک کے سائنسدان تحقیق کے ذریعے چاولوں کے معیارکو بلند کریں گے۔

گزشتہ روز اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے سابق سربراہ اور سابق وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹرعطا الرحمن، آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری،ہزارہ یونیورسٹی کے ڈاکٹر فدا عباسی اور6رکنی چینی وفد کے سربراہ اور چینی تحقیقی ادارے چائنا نیشنل رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی این آرآر آئی) کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر چینگ شیہوا نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ جامعہ کراچی میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کیا، چینی وفد نے جو پروفیسر ڈاکٹر زوہانگ جیون، پروفیسر ڈاکٹر وجیانلی، پروفیسر ڈاکٹر وینگ کیجن، ڈاکٹر لوجو اور زیہانگ یوچاون پر مشتمل تھا،بین الاقوامی مرکز کے دورے کے دوران ادارے میں موجود تحقیقی سہولیات کا جائزہ لیا۔

خصوصی اجلاس کے دوران پروفیسر عطا الرحمٰن،پروفیسر اقبال چوہدری،ڈاکٹر فدا عباسی اور پروفیسر ڈاکٹر چینگ شیہوا نے چاولوں کی نئی اور اعلیٰ پیداوارکیلیے دونوں ممالک کے درمیاں مشترکہ تحقیقی کوشش کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ اقسام کے چاولوں کی کثرتِ پیداوار سے دونوں ممالک کی معیشت کو باہم فائدہ ہوگا، آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی میں سائنو پاکستان ہائبرڈرائس ریسرچ سینٹر کا قیام ان ہی تحقیقی مقاصد کی ایک کڑی ہے جس کا مقصد اعلیٰ چاولوں کی پیداوار کیلیے تحقیق کرنا اور اس کو فروغ دینا ہے، دونوں ممالک میں باہمی تحقیق وتفتیش کو بھی مذید فروغ ملے گا، دونوں ممالک کے ماہرین کو سائنسی، تربیتی اور تحقیقی مواقع فراہم ہو سکیں گے، چینی ماہرین بین الاقوامی مرکز کے سائنسدانوں کو چاولوں کی پیدائش اور پیداوارکے حوالے سے سائنسی و تحقیقی تربیت دیںگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔