- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
روزانہ دریا میں تیر کر کام پر جانے والا شخص
میونخ: وقت پر دفتر پہنچنے اور روز مرہ کی نقل و حرکت کے لیے لوگ بسوں، ٹرینوں، کار یا موٹرسائیکل وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں لیکن دنیا میں ایک شخص ایسا بھی ہے جسے ٹریفک کی الجھنوں میں پھنسنے کا کوئی شوق نہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے شہر میونخ میں بن یامین ڈیوڈ نامی شخص ٹریفک جام اور گاڑیوں کے شور سے اس قدر تنگ ہے کہ اس نے کام پر جانے کے لیے دریائے ایسار کا سہارا لے لیا ہے اور وہ کسی کشتی میں نہیں بلکہ روزانہ دریا میں تیر کر تقریباً دو کلو میٹر کا سفر طے کرتا ہے اور اپنے دفتر پہنچتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بن یامین ڈیوڈ اپنے لیپ ٹاپ، کپڑے اور جوتے ایک واٹر پروف بیگ میں ڈالتے ہیں اور دریا میں چھلانگ لگادیتے ہیں، پھر مزے سے تیرتے ہوئے اپنی ملازمت کے مقام تک پہنچ جاتے ہیں۔ بعض اوقات دریا کے اوپر بنے پل پر موجود لوگ ان کی اس حرکت پر ہنستے بھی ہیں تاہم ڈیوڈ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں اور وہ کہتے ہیں کہ دریا میں تیر کر جانا ٹریفک جام میں پھنسنے سے بہتر ہے اور اس طرح وہ جلدی اپنے کام پر پہنچ جاتے ہیں اور کافی پرسکون بھی محسوس کرتے ہیں۔
ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ وہ اپنا سفر شروع کرنے سے قبل انٹرنیٹ پر دریا کا بہاؤ، درجہ حرارت اور پانی کی سطح سے متعلق معلومات اکھٹی کرلیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سردیوں میں وہ گرمیوں کے مقابلے میں دریا کے ذریعے سفر کم کردیتے ہیں جبکہ ضرورت پڑنے پر خصوصی ویٹ سوٹ پہن کر سوئمنگ کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔