ٹیکس انتظامیہ اصلاحی پروگرام پر ورلڈ بینک کے اعتراضات

ارشاد انصاری  بدھ 26 جولائی 2017
ڈیٹاویئرہاؤس ٹینڈرکے بعدپیشرفت اورپروگرام کے نفاذمیںسست روی پربھی تحفظات۔ فوٹو: فائل

ڈیٹاویئرہاؤس ٹینڈرکے بعدپیشرفت اورپروگرام کے نفاذمیںسست روی پربھی تحفظات۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: عالمی بینک نے ٹیکس ایڈمنسٹریشن ریفارمز پروگرام (ٹی اے آر جی) پر عملدرآمد کے بارے میں تحفظات کا اظہار کردیا ہے جس کے باعث ورلڈ بینک کے تعاون سے جدید ڈیٹا بینک قائم کرنے کا منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ عالمی بینک کے تعاون سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جاری ٹیکس ایڈمنسٹریشن ریفارمز اینڈ گروتھ فیسیلٹی پروگرام کا جائزہ لینے کے لیے راہول جنکیرہ کی سربراہی میں عالمی بینک کا جائزہ مشن پاکستان پہنچ گیا اور مذکورہ پروگرام کے تحت مقررہ اہداف کا جائزہ لیا، جائزہ مشن نے پروگرام کے اہداف کے لیے مقررہ ٹائم لائن کے مطابق عملدرآمد نہ ہونے پرشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

عالمی بینک جائزہ مشن نے آئی ٹی کے حوالے سے اقدامات کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیا ہے جبکہ منصوبے کے پہلے مرحلے کے تحت ڈیٹا ویئر ہاؤس قائم کرنے کے لیے جاری کردہ ٹینڈر کے بعد ہونے والی پیشرفت پر بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں جس کے تحت ڈیٹا ویئر ہاؤس کے لیے اظہار دلچسپی کی درخواستیں طلب کی گئیں۔

پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرے مرحلے میں جدید ڈیٹا بینک بھی قائم کیا جانا تھا مگر پہلا مرحلہ ہی مکمل نہیں ہو پا رہا تو دوسرا مرحلہ کیسے مقررہ مدت میں پورا ہوسکے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ پہلے سے ہی التوا کا شکار چلا آ رہا تھا، اس بارے میں جائزہ مشن کے ساتھ کئی بار مذاکرات ہو چکے ہیں لیکن رواں مالی سال منصوبے کے حوالے سے ایف بی آر کی انتظامیہ نے زیادہ موثر و فعال کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں عالمی بینک کے تعاون سے تیار کردہ فیزیبلیٹی رپورٹ کی روشنی میں ڈیٹا ویئر ہاؤس و بینک قائم کرنے کے منصوبے کا نہ صرف پی سی ون تیار کیا گیا بلکہ نومبر سے اس منصوبے کے لیے خریداری کا عمل شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ خریداریاں مقررہ ٹائم لائن کے مطابق نہیں ہو پا رہی ہیں، منصوبے پر 2کروڑ ڈالر لاگت کا تخمینہ ہے ، پہلے فنڈز جاری نہ ہونے کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا،اب کام سست روی کا شکار ہے اور ٹائم لائن کے مطابق نہیں ہو رہا، اس منصوبے کو پہلے نومبر اور پھر دسمبر 2016 میں شروع کرنے کی ورکنگ کی گئی تھی مگر منصوبے کا ٹینڈر ہی اپریل 2017 میں جاری کیا گیا تھا، اس بارے میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔